13 جون کی صبح جب اسرائیلی حملوں کی گونج ایران کی فضا میں سنائی دی، تو ایک بار پھر دنیا کی نظریں مشرقِ وسطیٰ کے اِس تاریخی اور سیاسی مرکز پر جم گئیں اور عالمی قیادت کے ساتھ ساتھ عوام کی دلچسپی بھی ایران میں مزید بڑھ گئی کہ ایران ہے کیا؟ تو آئے آپ کو بتاتے ہیں۔ ایران صرف ایک موجودہ تنازعے کا فریق نہیں۔ یہ ایک تہذیب، ایک تاریخ، اور ایک جغرافیہ کا ایسا امتزاج ہے جو دنیا کے سب سے پیچیدہ اور متنوع خطوں میں سے ایک ہے۔
ایران کی کہانی صرف راکٹوں اور پابندیوں کی نہیں، بلکہ پہاڑوں، دریاؤں، عبادت گاہوں، شاعری، تیل کے کنوؤں، اور انقلابی روح کی بھی ہے۔ آئیے ایران کو صرف ایک تنازعہ زدہ ملک نہیں، بلکہ ایک جیتی جاگتی، سانس لیتی ہوئی تہذیب کی شکل میں دیکھتے ہیں۔
زمین، سمندر، اور تزویراتی اہمیت
ایران کا جغرافیہ حیران کن حد تک متنوع ہے۔ شمال میں بحیرہ قزوین اور جنوب میں خلیج عمان تک پھیلا ہوا یہ ملک نہ صرف مشرقِ وسطیٰ کا دوسرا بڑا ملک ہے، بلکہ دنیا کے سب سے اہم سمندری راستے ”آبنائے ہرمز“ تک بھی اس کی رسائی ہے۔ آبنائے ہرمز وہ گزرگاہ ہے جہاں سے دنیا کے 20 فیصد تیل کا گزر ہوتا ہے، جو ایران کو عالمی سطح پر ایک تزویراتی طاقت بنا دیتا ہے۔
تاریخ کے در پر کھڑا ملک
ایران ان گنے چنے ملکوں میں سے ہے جنہوں نے ہزاروں سال کی تاریخ کو نہ صرف دیکھا بلکہ خود بھی اس کے معمار رہے۔ ایران کی سرزمین ہزاروں سال سے آباد ہے اور یہ سلطنت فارس، ہخامنشی، ساسانی، صفوی اور قاجار ادوار کا گواہ ہے۔ تہران، مشہد، اصفہان جیسے شہر صرف نقشے پر نقطے نہیں، بلکہ تہذیب کے ستون ہیں۔
آبادی اور شہروں کی دھڑکن
92 ملین (9 کروڑ 20 لاکھ) کی آبادی کے ساتھ ایران نہ صرف دنیا کا 17واں بڑا ملک ہے، بلکہ آبادی اور رقبے دونوں میں مشرق وسطیٰ کا بھی اہم رکن ہے۔
ایران کی آبادی کا بڑا حصہ مغربی علاقے میں بستا ہے، جہاں پہاڑوں کے دامن میں وادیاں اور دریائی زمینیں انہیں زندگی بخشتی ہیں۔ تہران، جو 1795 سے دارالحکومت ہے، آج 96 لاکھ نفوس کا گنجان شہر ہے، اور البرز پہاڑوں کے سائے میں ہزاروں سال کی تاریخ سنبھالے کھڑا ہے۔
مشہد، شمال مشرق میں واقع، 34 لاکھ نفوس کے ساتھ دوسرا بڑا شہر ہے اور امام رضا کے مزار کی وجہ سے دنیا بھر کے زائرین کا مرکز ہے۔ اصفہان، جو کسی زمانے میں صفوی سلطنت کا دارالحکومت تھا، آج بھی علمی، صنعتی اور ثقافتی لحاظ سے ایران کا فخر ہے۔ دیگر بڑے شہروں میں شیراز، تبریز، کرج، قم اور اہواز شامل ہیں۔
جوان قوم، پرانی تہذیب
ایران کی 60 فیصد سے زیادہ آبادی 39 سال سے کم عمر افراد پر مشتمل ہے۔ یعنی آج کا ایران وہ ہے جس نے اسلامی انقلاب 1979 کے بعد آنکھ کھولی، پروان چڑھا، اور دنیا کے ساتھ بدلتے حالات کا سامنا کیا۔ نوجوان آبادی کے باوجود ایران کو اعلیٰ تعلیم یافتہ افراد کی نقل مکانی جیسے مسائل کا سامنا ہے، جو اقتصادی دباؤ کے باعث ملک چھوڑ رہے ہیں۔
تیل، گیس اور عالمی طاقت
ایران دنیا کا نواں سب سے بڑا تیل پیدا کرنے والا اور تیسرا سب سے بڑا قدرتی گیس پیدا کرنے والا ملک ہے۔ اس کے قدرتی وسائل نے اسے ہمیشہ عالمی طاقتوں کی دلچسپی کا مرکز بنائے رکھا ہے، اور یہی وسائل اکثر اس کے لیے خطرے کی گھنٹی بھی بن جاتے ہیں۔
نسلی تنوع، مذہبی ہم آہنگی؟
اگرچہ ایران میں 61 فیصد آبادی فارسی النسل ہے، لیکن اس کے ساتھ آذری، کرد، لور، بلوچ، عرب، ترکمان اور دیگر نسلی گروہ بھی آباد ہیں۔ آذری ایرانی آبادی کا 16 فیصد ہیں، جب کہ کرد 10 فیصد اور بلوچ تقریباً 2 فیصد ہیں۔ ان میں سے بیشتر نسلی اقلیتیں سرحدی علاقوں میں رہتی ہیں اور ایران کی سیاست و ثقافت پر گہرا اثر ڈالتی ہیں۔
مذہبی طور پر ایران کی 90 فیصد آبادی شیعہ مسلمانوں پر مشتمل ہے، جبکہ 9 فیصد سنی مسلمان اور دیگر اقلیتیں جیسے بہائی، عیسائی، زرتشتی، یہودی اور صابئی بھی موجود ہیں۔ ایران کا مذہبی تنوع، اگرچہ محدود ہے، لیکن اس کی تہذیبی پرتیں گہری اور تاریخی ہیں۔
زبان، تہذیب اور شناخت
فارسی (فارسی/دری) سرکاری زبان ہے، لیکن ایران میں درجنوں علاقائی زبانیں اور بولیاں بولی جاتی ہیں، جن میں آذری، کردی، بلوچی اور عربی شامل ہیں۔ ایران کے اشعار، موسیقی، فن تعمیر اور داستانوں نے ہمیشہ اسے ایک الگ ثقافتی شناخت دی ہے، جو نہ صرف مشرق وسطیٰ بلکہ دنیا بھر میں منفرد مقام رکھتی ہے۔
مستقبل کا ایران
اسرائیلی حملے اور مغرب کے ساتھ جاری کشیدگی کے باوجود ایران کا وجود صرف تنازعہ نہیں بلکہ ایک داستان ہے۔ ایک ایسی کہانی جو ہزاروں سال پر پھیلی ہوئی ہے، جو خطوں، سلطنتوں اور نظریات سے گزر کر آج بھی زندہ ہے۔ ایران ایک ایسا ملک ہے جو زخم بھی کھاتا ہے، مگر تہذیب اور خودداری کا علم بھی بلند رکھتا ہے۔
جہاں مغرب اسے ایک خطرہ سمجھتا ہے، وہیں اس کے عوام، اس کے نوجوان، اس کے شاعر، اس کے کاریگر اور اس کی مائیں، ایک نئے ایران کا خواب دیکھ رہے ہیں۔ ایک ایسا ایران جو دنیا کو صرف تیل سے نہیں، بلکہ اپنی تہذیب، دانش، اور امن کے پیغام سے روشناس کرا سکے۔
کیوں نہ ہم ایران کو صرف سرخیوں کی جنگ، پابندیوں کی خبریں اور ایٹمی پروگرام کی بحث سے دیکھنے کے بجائے ایک مکمل تصویر میں دیکھیں۔ ایک ایسا ملک، جو ماضی کا فخر، حال کا سوال اور مستقبل کی امید ہے۔