ایرانی نیوکلئیر سائٹس پر حملے میں استعمال ہونے والے ”بنکر بسٹر“ بم اور بی-2 اسٹیلتھ بمبار کتنے خطرناک ہیں؟

0 minutes, 3 seconds Read

*امریکی فضائیہ نے ایران کی تین اہم جوہری تنصیبات — فردو، نطنز اور اصفہان — پر حملے کے دوران دنیا کے طاقتور ترین بموں میں شمار کیے جانے والے ”بنکر بسٹر“ بم “GBU-57A/B “Massive Ordnance Penetrator (MOP) استعمال کیے۔ سی این این کے مطابق یہ انکشاف آپریشن سے واقف دو امریکی ذرائع نے کیا ہے۔*

امریکی فضائیہ کے جاری کردہ معلوماتی بیان کے مطابق 30,000 پاؤنڈ وزنی یہ بم، جس میں 6,000 پاؤنڈ دھماکہ خیز مواد شامل ہے، خاص طور پر ایسے اہداف کو تباہ کرنے کے لیے تیار کیا گیا ہے جو زمین کے اندر محفوظ جگہوں پر واقع ہوں — جیسا کہ ایران کی زیرِزمین نیوکلیئر تنصیبات۔

یہ پہلا موقع ہے جب ”ایم او پی“ بم کو کسی عملی جنگی کارروائی میں استعمال کیا گیا ہے۔ حکام کے مطابق حملے کے لیے امریکی فضائیہ کے جدید ترین ”بی-2 اسپرٹ“ (B-2 Spirit) اسٹیلتھ بمبار طیاروں کا استعمال کیا گیا، جو ان بموں کو لے جانے کی واحد صلاحیت رکھتے ہیں۔

ایران نے ایٹمی تنصیبات پر حملوں کی تصدیق کر دی، جوابی کارروائی کا اعلان

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہفتے کی شب سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر حملے کی کامیابی کا اعلان کرتے ہوئے لکھا، ’ہم نے ایران کے تین نیوکلیئر سائٹس — فردو، نطنز اور اصفہان — پر انتہائی کامیاب حملہ مکمل کیا۔ تمام طیارے اب ایران کی فضائی حدود سے باہر ہیں۔‘

حکام کے مطابق ایم او پی بم ہی وہ واحد ہتھیار تھا جو زمین میں گہرائی میں بنائی گئی ایرانی یورینیم افزودگی کی تنصیبات تک پہنچ سکتا تھا، تاہم اس بات پر شکوک موجود رہے کہ کیا صرف ایک بم ان مضبوط تنصیبات کو مکمل طور پر تباہ کر سکے گا۔

بی-2 اسپرڑٹ بمبار، امریکی فضائیہ کے جدید ترین بمبار طیارے سمجھے جاتے ہیں۔ ان کا منفرد ”فائنگ وِنگ“ ڈیزائن، مرکب مٹیریلز اور مخصوص کوٹنگز انہیں ریڈار سے پوشیدہ رکھتی ہیں، جس کی وجہ سے یہ طیارے دنیا کے کسی بھی حصے میں دفاعی نظام کو چکما دے کر مہلک حملے کر سکتے ہیں۔

یہ طیارے نیوکلیئر اور روایتی دونوں طرح کے ہتھیاروں سے لیس ہو سکتے ہیں، اور ان میں 40,000 پاؤنڈ تک کا اسلحہ لے جانے کی گنجائش ہوتی ہے۔ فضائی ایندھن بھرنے کی سہولت کے باعث ان کی رینج لامحدود سمجھی جاتی ہے۔ بی-2 طیارے پہلی بار 1989 میں پرواز کے قابل بنائے گئے اور 1999 میں کوسوو میں نیٹو مداخلت کے دوران پہلی جنگی کارروائی میں استعمال ہوئے۔

بعد ازاں 2001 میں افغانستان میں آپریشن اینڈورنگ فریڈم اور یمن میں حوثی اہداف پر حملوں میں بھی ان کا استعمال کیا گیا۔ موجودہ وقت میں امریکی فضائیہ کے پاس صرف 20 بی-2 بمبار طیارے موجود ہیں، جو سب کے سب ریاست میسوری میں وائٹ مین ایئر بیس پر تعینات ہیں۔ ہر طیارے کی قیمت تقریباً دو ارب ڈالر ہے۔

پہاڑی کے قلب میں دفن وہ ایرانی تنصیب جو اسرائیل کیلئے سردرد بن گئی، کوئی میزائل کیوں کام نہیں آرہا

امریکہ کی جانب سے اس انتہائی جدید اور مہنگے ہتھیار کے استعمال سے ظاہر ہوتا ہے کہ واشنگٹن ایران کے نیوکلیئر پروگرام کو نشانہ بنانے کے لیے کسی بھی حد تک جانے کے لیے تیار ہے۔ یہ کارروائی خطے میں ایک نئے، سنگین اور ممکنہ طور پر وسیع تر تنازع کا آغاز ثابت ہو سکتی ہے۔

Similar Posts