وزن کم کرنے کے بعد دوبارہ موٹاپا؟ صرف قوتِ ارادی نہیں، بلکہ جسمانی خلیوں کا کھیل بھی

0 minutes, 1 second Read

وزن کم کرنا ایک مشکل مرحلہ ہوتا ہے، لیکن اس سے بھی زیادہ مشکل کام یہ ہے کہ وزن کو مستقل طور پر کم رکھنا۔ کئی لوگ غذا میں تبدیلی، دوا کے استعمال یا سرجری کے ذریعے وزن کم کرتے ہیں، لیکن ایک سال کے اندر اکثر لوگوں کا وزن دوبارہ بڑھنے لگتا ہے۔ یہ صرف قوتِ ارادی کی کمی کا مسئلہ نہیں، بلکہ ہمارے جسم میں ایسے حیاتیاتی اور جسمانی عوامل ہوتے ہیں جو وزن دوبارہ بڑھنے کا باعث بنتے ہیں۔

جدید تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ جب کوئی شخص موٹاپے کا شکار ہوتا ہے تو اس کے مدافعتی نظام (immune system) کے کچھ خلیے تبدیل ہو جاتے ہیں۔ وزن کم ہونے کے بعد بھی یہ خلیے فعال رہتے ہیں اور جسم کو دوبارہ موٹے ہونے کی طرف مائل کرتے ہیں۔ انہیں ’امیون اوبیسٹی میموری‘ کہا جاتا ہے۔ یہ خلیے چربی کے خلیوں میں سوزش پیدا کرتے ہیں، جو وزن بڑھنے کا خطرہ بڑھا دیتی ہے۔

وزن کم کرنے اور بڑھانے والی کھجوروں کی پہچان جانیے

ہمارے معدے میں موجود جراثیم (gut bacteria) نہ صرف خوراک کو ہضم کرنے میں مدد دیتے ہیں بلکہ جسم میں چربی کے ذخیرے اور بھوک کے احساس پر بھی گہرے اثرات ڈالتے ہیں۔ جب وزن کم کیا جاتا ہے تو ان بیکٹیریا کی اقسام اور ان کے درمیان توازن بدل جاتا ہے، جس کا اثر جسم کے میٹابولزم اور وزن پر پڑ سکتا ہے۔ ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اگر وزن کم کرنے کے دوران جسم میں موجود صحت مند بیکٹیریا کو محفوظ کر کے بعد میں دوبارہ جسم میں منتقل کیا جائے، تو اس سے وزن کو دوبارہ بڑھنے سے روکنے میں مدد مل سکتی ہے، خاص طور پر جب فرد نے وزن کم کرنے کے دوران ایک صحت مند، پودوں پر مبنی غذا اپنائی ہو۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ ایک متوازن اور صحت مند آنتوں کا نظام وزن کو مستحکم رکھنے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔

وزن کم کرنے کے دوران اگر پٹھے (fat-free mass) بھی کم ہو جائیں تو میٹابولزم سست ہو جاتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جسم کم کیلوریز جلاتا ہے، جس سے دوبارہ وزن بڑھنے کے امکانات زیادہ ہو جاتے ہیں۔ اگر وزن کم کرتے وقت مناسب ورزش اور پروٹین والی غذا لی جائے تو پٹھے محفوظ رہتے ہیں، اور وزن دوبارہ بڑھنے کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔

مہنگی ڈائٹنگ کو بائے بائے: وزن کم کرنا ہے تو یہ 5 مشروبات پئیں

وزن کم کرنے کے بعد دماغ میں بھوک کے سگنلز بدل جاتے ہیں۔ بھوک بڑھانے والے ہارمونز جیسے نیوروٹینسن کی سطح تبدیل ہو سکتی ہے، جس سے بھوک زیادہ محسوس ہوتی ہے۔ یہ تبدیلیاں طویل عرصے تک قائم رہ سکتی ہیں، اور اگر ان کا خیال نہ رکھا جائے تو وزن تیزی سے بڑھ سکتا ہے۔

تحقیق کی روشنی میں کچھ عملی اقدامات

  • باقاعدگی سے ورزش کریں: خاص طور پر طاقت بڑھانے والی ورزش تاکہ پٹھے محفوظ رہیں

  • پروٹین والی غذا کھائیں: یہ نہ صرف پٹھوں کو محفوظ رکھتی ہے بلکہ بھوک بھی کم محسوس ہوتی ہے

  • صحت مند غذا اختیار کریں: فائبر اور پولیفینولز والی غذا، مثلاً مدیترانی یا پودوں پر مبنی غذا، آنتوں کے بیکٹیریا کو بہتر بناتی ہے

  • وزن آہستہ آہستہ کم کریں: تیز رفتار وزن کم کرنے سے جسم کو تبدیلی کے لیے وقت نہیں ملتا

  • بھوک کو سمجھیں: جذباتی بھوک اور جسمانی بھوک میں فرق سیکھیں

  • ڈاکٹر سے مشورہ کریں: دوائیں یا سرجری کرنے کی صورت میں طویل مدتی حکمتِ عملی ضرور طے کریں

وزن کم کرنے کیلئے سب سے آسان لیکن تقریباً ناممکن ’مونو ڈائیٹ‘ کیا ہے؟

وزن کا دوبارہ بڑھ جانا صرف قوتِ ارادی کا مسئلہ نہیں ہے۔ یہ جسم کی پیچیدہ حیاتیاتی تبدیلیوں کا نتیجہ ہے۔ لیکن اگر ان عوامل کو سمجھ کر ہوشیاری سے اقدامات کیے جائیں تو وزن کو کم رکھنے کے امکانات بہتر ہو سکتے ہیں۔ سائنس اس مسئلے پر مسلسل تحقیق کر رہی ہے، اور مستقبل میں اس کا حل مزید مؤثر اور پائیدار ہو سکتا ہے۔

Similar Posts