قومی اسمبلی اجلاس میں ہنگامہ آرائی، اقبال آفریدی اور حنیف عباسی میں ہاتھا پائی

0 minutes, 0 seconds Read

قومی اسمبلی اجلاس کے دوران اس وقت شدید ہنگامہ آرائی دیکھنے میں آئی جب چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کی تقریر کے دوران اپوزیشن ارکان، خصوصاً پاکستان تحریک انصاف کے اراکین نے احتجاج کیا۔ پیپلزپارٹی نے اس رویے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اعلان کیا کہ اگر اپوزیشن شور شرابا کرے گی تو وہ بھی عمر ایوب سمیت کسی کو بولنے نہیں دیں گے۔

سینٹ کی سفارشات پر بحث شروع ہوئی تو اسپیکر نے عمر ایوب کو سفارشات پر بحث شروع کرنے کا کہہ دیا۔ عمر ایوب کو خطاب کا موقع دینے پر پیپلزپارٹی کے اراکین نے ایوان میں کھڑے ہو کر نعرے بازی کی اور واضح کیا کہ بلاول کی تقریر کے دوران مداخلت پر وہ اب اپوزیشن کو بات نہیں کرنے دیں گے۔ اس موقع پر اسپیکر سردار ایاز صادق نے ایوان کو پرامن رکھنے کی کوشش کرتے ہوئے پیپلزپارٹی اراکین سے کہا کہ ’آپ دل بڑا کریں، عمر ایوب کو بولنے دیں۔‘ اسپیکر نے مزید کہا کہ ’دو غلط مل کر ایک ٹھیک نہیں ہوتے۔‘

پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی اقبال آفریدی نے بلاول بھٹو پر سخت تنقید کی جس پر پیپلزپارٹی کے اراکین شدید غصے میں آگئے اور اسپیکر کے ڈائس تک پہنچ گئے۔ اسپیکر نے صورتحال کو سنبھالنے کی کوشش کرتے ہوئے اقبال آفریدی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا، ’یہ آپ کی غلط فہمی ہے کہ آپ اسمبلی نہیں چلنے دیں گے۔‘

اسپیکر نے مسلم لیگ ن کے رکن طارق فضل چوہدری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ جا کر بلاول بھٹو سے درخواست کریں کہ اپنے اراکین کو سمجھائیں اور عمر ایوب کو بات کرنے کا موقع دیں تاکہ ایوان کی کارروائی معمول کے مطابق جاری رہ سکے۔

اسپیکرنے ایجنڈا آئٹم تین تھوڑی دیر کیلئے مؤخر کرتے ہوئے وزیر خزانہ کو بجٹ بحث سمیٹنے کی ہدایت کردی۔

اسپیکر نے کہا کہ ایوان کا ماحول اقبال آفریدی نے خراب کیا، سیکیورٹی کو بلائیں۔

پیپلز پارٹی اراکین کے احتجاج کے بعد عمر ایوب کو مائیک نہ دیا گیا، جس پر اپوزیشن کی جانب سے ایوان میں احتجاج اور شور شرابا شروع کردیا گیا۔

اسی دوران حکومتی اراکین نے اپوزیشن کی ہنگامہ آرائی سے بچانے کیلئے وزیر خزانہ کو گھیر لیا، اس دوران اقبال آفریدی اور حنیف عباسی کے درمیان ہاتھا پائی بھی دیکھنے میں آئی۔

Similar Posts