ایران اور اسرائیل کی حالیہ جنگ میں تہران کا ایٹمی پروگرام صیہونی حملوں کا براہِ راست نشانہ بنا۔
اسرائیلی حملوں نے نہ صرف ایران کے جوہری سائنسدانوں کو نشانہ بنایا بلکہ ملک کی اعلیٰ فوجی قیادت بھی اس جارحیت کی زد میں آ گئی۔ یہ حملے اس کے سائنسی اور دفاعی ڈھانچے پر گہرا وار ہیں، جن کے اثرات دور رس ہوں گے۔
ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری بارہ روزہ جنگ کے دوران اسرائیلی فوج نے ایرانی ایٹمی پروگرام کو براہ راست نشانہ بنایا۔ صیہونی حملوں میں ایران کے 17 اہم ایٹمی سائنسدان شہید ہوئے، اسرائیلی حملوں میں اعلیٰ فوجی قیادت بھی نشانہ بنی۔
ایرانی حکام کے مطابق شہید ہونے والے سائنسدانوں میں ایران کی ایٹمی توانائی تنظیم کے سابق سربراہ فریدون عباسی، اسلامی آزاد یونیورسٹی کے صدر محمد مہدی تہرانجی، نیوکلیئر انجینئرنگ کے ممتاز ماہر ڈاکٹر عبدالحمید منوچہر اور بہشتی یونیورسٹی کے پروفیسر احمد رضا ذوالفقاری شامل ہیں۔
مزید شہداء میں بہشتی یونیورسٹی میں انجینئرنگ فیکلٹی کے سربراہ اور سابق نائب صدر امیر حسین فقیہی، ممتاز ایٹمی ماہر مطالب زاد، نیز اسیر طباطبائی قمشہ، علی بقائی کریمی، منصور اصغری اور سعید برجی شامل ہیں، جو اپنے وطن کو جوہری میدان میں ناقابل تسخیر بنانے کے مشن میں جان سے گزر گئے۔
سائنسدان صدیقی صابر اپنی اہلیہ کے ہمراہ اسرائیلی حملے میں شہید ہوئے۔
اسرائیلی حملوں نے صرف سائنسدانوں کو ہی نہیں بلکہ ایران کی اعلیٰ فوجی قیادت کو بھی نشانہ بنایا۔ شہداء میں ایرانی مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف میجر جنرل محمد باقری، پاسداران انقلاب کے سربراہ جنرل حسین سلامی، بریگیڈیئر جنرل امیر علی حاجی زادہ اور جنرل غلام علی رشید بھی شامل ہیں۔
یہ نقصان ایران کی سائنسی و دفاعی صلاحیتوں پر ایک گہرا وار تصور کیا جا رہا ہے، جس کے علاقائی و عالمی اثرات آنے والے دنوں میں مزید نمایاں ہو سکتے ہیں۔