لاہور ہائیکورٹ : نظر بندی کا قانون بحال، غلط استعمال پر سزا اور جرمانے کی تجویز

0 minutes, 0 seconds Read

لاہور ہائیکورٹ نے نظر بندی سے متعلق اہم آئینی و قانونی معاملے پر تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے نظر بندی کے قانون کو بحال کر دیا۔ یہ فیصلہ چیف جسٹس عالیہ نیلم کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے جاری کیا، جو مجموعی طور پر تین صفحات پر مشتمل ہے۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عدالت نے درخواست کو واپس لینے کی بنیاد پر مسترد کرتے ہوئے نظر بندی کے قانون کو بحال کیا۔ عدالت کے مطابق درخواست گزار زینب عمیر نے نظر بندی سے متعلق متعدد قانونی تجاویز پیش کیں اور بعد ازاں ان تجاویز کے ساتھ مطمئن ہوکر درخواست واپس لے لی۔

فیصلے کے مطابق درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ نظر بندی کے قانون کو شفاف، منصفانہ اور قابلِ احتساب بنایا جانا چاہیے۔ مزید کہا گیا کہ ایسے قانون میں اپیل کا واضح حق موجود ہونا چاہیے تاکہ متاثرہ فریق عدالت سے رجوع کر سکے۔

عدالت نے فیصلے میں اس اہم تجویز کا بھی ذکر کیا کہ نظر بندی کے قانون کے غلط استعمال پر سخت سزائیں اور بھاری جرمانے عائد کیے جائیں تاکہ اس قانون کو سیاسی یا ذاتی مقاصد کے لیے استعمال نہ کیا جا سکے۔

یاد رہے کہ لاہور ہائیکورٹ کے ایک سنگل بینچ نے اس سے قبل نظر بندی کے قانون کو معطل کر دیا تھا، جس کے بعد اس معاملے پر لارجر بینچ تشکیل دیا گیا۔

Similar Posts