سندھ اسمبلی نے آئندہ مالی سال 2025-26 کے لیے 34 کھرب 50 ارب روپے سے زائد کے صوبائی بجٹ کی منظوری دے دی، اپوزیشن کی 2 ہزار سے زائد کٹوتی کی تحاریک مسترد کردی گئی جبکہ عدلیہ ملازمین کے الاؤنس پر کٹوتی کی تحریک منظور کرلی گئی۔
صوبہ سندھ کے آئندہ مالی سال کے لیے 34 کھرب 50 ارب روپے سے زائد کا بجٹ منظور ہوگیا۔ وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے بجٹ پیش کیا۔
بجٹ کا حجم رواں مالی سال سے 12.9 فیصد زیادہ ہے، 6 محصولات ختم، پروفیشنل ٹیکس کی منسوخی سے عوام کو 5 ارب روپے ریلیف ملے گا، ارکان اسمبلی نے نئے مالی سال کے لیے تمام گرانٹس اور 156 ارب روپے کا ضمنی بجٹ بھی منظور کرلیا گیا۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے بتایا کہ یکم جولائی 2025 سے سیکیورٹی سروسز میں گاڑی ٹریکرز، سیکیورٹی کیمرے
الارمنگ سسٹم، انٹرنیٹ، ٹیلی فون سروسز، وائی فائی اور براڈ بینڈ کنیکشن پر 19.5 فیصد ٹیکس ہوگا، گاڑیوں کا لین دین کرنے والوں پر 3 فیصد ریسٹورنٹس، ہوٹلز، فارم ہاوسز کی آن لائن ادائیگی اور مشروبات پر 8 فیصد ٹیکس لگے گا۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ پارلیمنٹ و اسمبلی، بلدیاتی نمائندے، جج ٹریبیونل اراکین کی سرکاری خدمات کو سیلز ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دے دیا، نجی رہائشی اسکیموں میں 10 ہزار مربع فٹ مکان بنانے پر ٹیکس چھوٹ ہوگی، 5 لاکھ روپے مالیت کی ہیلتھ و لائف انشورنس پر ٹیکس ادا نہیں کرنا ہوگا، حج اور عمرہ ٹریول آپریٹرز بھی ٹیکس سے مستثنیٰ ہوں گے۔
بلوچستان اسمبلی نے 8 کھرب 96 ارب روپے سے زائد کا بجٹ منظور کر لیا
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی حکومت کا بجٹ عوامی ریلیف اور معاشی ترقی پر مبنی ہے، جس میں زراعت، ٹرانسپورٹ، چھوٹے کاروبار اور عوام کے لیے ٹیکس چھوٹ دی گئی ہے، سندھ ہاری کارڈ سے 8 ارب روپے جاری ہوں گے، بڑے کاشت کار کو 80 فیصد سبسڈی ملے گی۔
وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ آن لائن ٹیکسی اور بس سروسز پر ٹیکس میں کمی ،زرعی شعبے کے لیے ڈریج سیس، لوکل سیس ختم، زرعی انشورنس و اسٹوریج پر بھی ٹیکس چھوٹ دی گئی ہے جبکہ کمرشل گاڑیوں پر سالانہ ٹیکس صرف 1000 روپے ہو گا۔
بجٹ میں انٹرٹینمنٹ ڈیوٹی مکمل ختم کر دی گئی ہے، تھیٹر، سنیما، واٹر پارک، ثقافتی تقریبات پر کوئی ٹیکس نہیں ہو گا۔
ایوان میں 188 مطالبات زر پیش کیے گئے جن میں سے تمام منظور کر لیے گئے، اپوزیشن کی 2 ہزار سے زائد کٹوتی کی تحاریک مسترد، صرف عدلیہ ملازمین کو الاؤنس سے متعلق ایک تحریک منظور ہوئی۔
وزیراعلیٰ نے اپنی تقریر میں کہا کہ یہ بجٹ عوام دوست، ترقی پسند، اور مساوی ترقی پر مبنی ہے جس کا مقصد ٹیکس کا بوجھ کم کر کے معاشی بہتری لانا ہے۔