قومی اسمبلی نے آئندہ مالی سال کا 17 ہزار 573 ارب کا وفاقی بجٹ 2025-26 کثرت رائے سے منظورمنظور کر لیا جبکہ اپوزیشن کی تمام تحاریک کثرت رائے سے مسترد کردی گئیں، پیٹرولیم مصنوعات پر ڈھائی روپے فی لٹر کاربن لیوی عائد کردیا گیا اور 5 کروڑ سے زائد ٹیکس فراڈ پر گرفتاریاں ہوں گی۔
اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کے اجلاس میں فنانس بل 2025 کی شق وار منظوری کا عمل ہوا جبکہ قومی اسمبلی اجلاس کے آغاز پر وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے فنانس بل منظور کرنے کی تحاریک پیش کی۔
فنانس بل منظور کرنے کی تحریک کثرت رائے سے منظور کرلی گئی جس کے بعد فنانس بل کی شق وار منظوری کا عمل شروع کردیا گیا۔
اجلاس کے دوران فنانس بل کی منظوری ملتوی کرنے اور عوامی رائے کے لیے بجھوانے سے متعلق اپوزیشن کی ترمیم کثرت رائے سے مسترد کردی گئی۔
وزیر خزانہ اورنگزیب نے مالی بل 2025 قائمہ کمیٹی کی رپورٹ کردہ صورت میں زیر غور لانے کی تحریک پیش کی جب کہ اپوزیشن کی جانب سے اس تحریک کی مخالفت کی گئی۔
فنانس بل میں ارکان کی جانب سے ترامیم پیش کی گئیں، مبین عارف نے کہا کہ بل پر عوام کی رائے لی جائے، جتنی دیر تک عوام کی رائے نہیں آجاتی اتنی دیر تک بل کو موخر کیا جائے۔
عالیہ کامران نے کہا کہ اصل اسٹیک ہولڈرز عوام ہیں، ٹیکس عوام نے ادا کرنا ہے، عوام کے ساتھ مشاورت ہونی چاہئے۔
اجلاس کے دوران اپوزیشن کی جانب سے ترامیم پیش کی گئیں جنہیں کثرت رائے سے مسترد کر دیا گیا جبکہ تحریک انصاف کے گوہر علی خان اور جے یو آئی کی عالیہ کامران نے ترامیم پیش کیں۔
گوہر علی خان نے اعتراض اٹھایا کہ اسلام آباد کے عوام کے ساتھ اقربا پروری کی جا رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’سی ڈی اے کی پراپرٹی ٹرانسفر پر کوئی ٹیکس نہیں جبکہ رجسٹری پر ٹیکس عائد ہے، جو غیرمنصفانہ ہے اور ختم ہونا چاہیے۔‘
تاہم ایوان نے ان اعتراضات کو نظر انداز کرتے ہوئے فنانس بل کی شق 2 کو کثرت رائے سے منظور کرلیا۔ اس کے ساتھ ہی پیٹرولیم مصنوعات پر 2.5 فیصد کاربن لیوی عائد کرنے کی بھی منظوری دے دی گئی۔
اجلاس کے دوران وزیراعظم شہباز شریف اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری بھی ایوان میں موجود رہے۔ اپوزیشن کی جانب سے پیش کی گئی تمام ترامیم مسلسل کثرت رائے سے مسترد کی جاتی رہیں۔
سیلز ٹیکس فراڈ میں ملوث افراد کی گرفتاری سے متعلق ترامیم منظور
فنانس بل کی کی شق وار منظوری کا عمل شروع ہوگیا جس میں سیلز ٹیکس فراڈ میں ملوث افراد کی گرفتاری سے متعلق ترامیم منظور کرلی گئیں۔
فنانس بل کے مطابق سیلز ٹیکس فراڈ میں گرفتاری ٹیکس کی رقم میں فوجری اور گڑبڑ شامل ہوگی، مال کی دپلائی کیے بغیر ٹیکس انوائس جاری کرنے پر ٹیکس فراڈ کے تحت گرفتاری ہو گی، سیلز ٹیکس میں ٹمپرنگ کرنا بھی سیلز ٹیکس فراڈ کے زمرے میں شامل ہو گا، ٹیکس انوائس میں فراڈ کو بھی سیلز ٹیکس فراڈ تصور کیا جائے گا۔
فنانس بل کے مطابق ٹیکس کے شواہد مٹانا بھی سیلز ٹیکس فراڈ کے زمرے میں شامل ہو گا، ٹیکس گوشوارے میں جان بوجھ کر غلط معلومات دینا بھی ٹیکس فراڈ تصور ہو گا، ٹیکس فراڈ میں ملوث کمپنی کے متعلقہ افسر کو تین نوٹس بھیجنا ہوں گے۔
فنانس بل 2025-26 میں ترمیم کے مطابق سیلز ٹیکس فراڈ کی انکوائری خفیہ نہیں ہوگی، بل کے مطابق سیلز ٹیکس فراڈ میں ملوث اگر انکوائری میں شامل ہوگیا تو گرفتار نہیں ہوگا
اس کے علاوہ سیلز ٹیکس فراڈ کرنے والا بیرون ملک فرار ہونے کی کوشش کرے تو گرفتار ہو گا، سیلز ٹیکس میں فراڈ کے شواہد ضائع کرنے کی کوشش کی گئی تو گرفتاری ہوگی، سیلز ٹیکس فراڈ میں ملوث فرار ہونے کی کوشش کرے تو گرفتاری ہوسکتی ہے۔
فنانس بل کے مطابق سیلز ٹیکس فراڈ 5 کروڑ یا اس سے زائد ہوا تو گرفتاری ہوگی، گرفتاری کیلئے ممبر آپریشنز، ممبر لیگل پر مشتمل کمیٹی کی اجازت چاہیے ہوگی، سیلز ٹیکس میں فراڈ افراد کو 24 گھنٹے میں مجسٹریٹ کے سامنے پیش کرنا ہو گا۔
پیٹرولیم مصنوعات پر 2 روپے 50 پیسے فیصد کاربن لیوی عائد
فنانس بل2025 شق نمبر 3 منظور کرلی گئی، پیٹرولیم مصنوعات پر 2 روپے 50 پیسے فیصد کاربن لیوی عائد کرنے کی منظوری دی گئی، اپوزیشن کی تمام ترامیم کثرت رائے سے مسترد کردی گئیں۔
ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں اور مراعات ایکٹ سے متعلق ترمیم بھی پیش
ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں و مراعات ایکٹ سے متعلق ترمیم بھی ایوان میں پیش کردگئی، فنانس بل 2025میں 4 اے اور 4 بی کے نام سے نئی ترامیم شامل ہیں۔
ترمیم کے تحت اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہیں اور مراعات کا تعین سیکرٹریٹ کی بجائے ہاؤس کمیٹی کرے گی۔
وفاقی وزراء وزرائے مملکت کی تنخواہیں اراکین پارلیمنٹ کے برابر ہوں گی، وزیر خزانہ نے ترمیم کی حمایت کردی۔
ایوان نے نوشین افتخار اور زہرا ودود فاطمی کی ترامیم کثرت رائے سے منظور کرلیں۔
سیلریز اینڈ الاؤنس ایکٹ میں ترمیم منظور
ایوان میں سیلریز اینڈ الاؤنس ایکٹ میں ترمیم پیش کی گئی، ترمیم کے مطابق وزراء اور وزرائے مملکت اراکین کے برابر تنخواہ لیں گے، سیلریز اینڈ الاونس ایکٹ 1975 میں ترمیم کثرت رائے سے منظور کرلی گئی۔
کسٹم ایکٹ 1969 میں ترمیم منظور
قومی اسمبلی میں فنانس بل 2025 کی شق 4 پر بحث اور رائے شماری کے دوران حکومت نے کسٹمز ایکٹ 1969 میں مجوزہ ترامیم کثرت رائے سے منظور کروا لیں۔
بل کے مطابق پاکستان کے اندر اور باہر اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے کارگو ٹریکنگ سسٹم کی تنصیب کی جائے گی، کارگو ٹریکنگ سسٹم سامان کی درآمد برآمد ٹرانزٹ اور ترسیل کی الیکٹرانک نگرانی کرے گا، ڈیجیٹل دستاویزات کے لئے ای بلٹی سسٹم متعارف کرایا جائے گا۔
بل کے مطابق سامان کی درآمد برآمد یا ترسیل میں مصروف ٹرانسپورٹ گاڑیاں ای بلٹی سے منسلک ہوں گی۔ فنانس بل 2025 شق 5 کثرت رائے سے منظور جبکہ اپوزیشن کی تمام ترامیم مسترد کرلی گئیں۔
بل کے مطابق جان بوجھ کرسامان کی اندرون ملک نقل و حرکت کے لیے ای بلٹی نہ کرانے پر پہلی خلاف ورزی پر پچاس ہزار روپے اور دوسری خلاف ورزی پر پانچ لاکھ روپے کے جرمانے کا پابند ہو گا۔
بل کے مطابق ای بلٹی اور اس سے متعلقہ ٹریکنگ ڈیوائسز کی تصدیق سے گریز پر 10 لاکھ روپے جرمانے اور سامان ضبط کیا جائیگا، ای بلٹی یا اس سے منسلک ٹریکنگ ڈیوائسز کے ساتھ چھیڑ چھاڑ سے متعلق جرم ثابت ہونے پر 6 ماہ قید کی سزا ہوگی۔
کسٹم ایکٹ میں شق 225 کے نام سے نئی شق شامل کردی گئی جس کے کسٹمز کمانڈ فنڈ قائم کیا جائیگا۔
فنانس بل کے مطابق اسمگل شدہ سامان کی نیلامی سے حاصل ہونے والی رقم سے کسٹمز کمانڈ فنڈ میں منتقل ہوگی جو وزارت خزانہ اور ایف بی آر کی منظوری سے انسداد اسمگلنگ سرگرمیوں میں استعمال کیا جائیگا۔
فنانس بل کے مطابق بورڈ کسٹمز کمانڈ فنڈ میں موصول ہونے والے فنڈز کے استعمال کا طریقہ، شرائط، یا پابندیاں عائد کرنے کا مجاز ہوگا۔
شق 226کے تحت اسمگلنگ اور غیر قانونی تجارت کی روک تھام کے لئے کسٹم بورڈ کسی بھی کسٹم چیک پوسٹ کو ڈیجیٹل انفورسمنٹ اسٹیشن کا درجہ دینے کا مجاز ہوگا، کسٹم بورڈ اس کا گزٹ نوٹیفیکیشن جاری کرے گا۔
بل کے مطابق بورڈ گزٹ نوٹیفیکیشن کے ذریعے ڈیجیٹل انفورسمنٹ کے عملے آپریشنز اور تکنیکی اہلیت کے قواعد و ضوابط وضع کرے گا۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی جانب سے پیش کردہ ترامیم کے حق میں 201 ووٹ آئے جبکہ اپوزیشن کی مخالفت کے باوجود انہیں مسترد نہ کیا جا سکا۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے ترامیم پر ووٹنگ کے لیے ایوان سے رائے طلب کی۔ حکومتی اراکین نے زور دار آواز میں ترامیم کے حق میں ووٹ دیا جبکہ اپوزیشن کی جانب سے مخالفت کی گئی۔ اپوزیشن نے فوری طور پر ووٹوں کی گنتی کا مطالبہ کیا۔
گنتی کے بعد واضح ہوا کہ ترامیم کے حق میں 201 ووٹ حکومت کو ملے جبکہ اپوزیشن کی طرف سے 57 ووٹ ڈالے گئے۔ اس طرح کسٹمز ایکٹ 1969 میں مجوزہ حکومتی ترامیم کو بھاری اکثریت سے منظور کر لیا گیا۔
شق 4 پر اپوزیشن کی طرف سے پیش کردہ تمام ترامیم کو کثرت رائے سے مسترد کر دیا گیا۔
سولر پینل پر سیلز ٹیکس کی شرح 10 فیصد کر دی گئی
ایوان نے سولر پینل پر سیلز ٹیکس کی شرح 10فیصد کرنے کی بھی منظوری دے دی، اس کے علاوہ فنانس بل 2025 شق 6 اور 7 بھی کثرت رائے سے منظورکرلی گئی۔
حکومت نے ہماری تجاویز تسلیم کیں، ہم بجٹ کو سپورٹ کرتے ہیں، بلاول بھٹو
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم اس بجٹ کو سپورٹ کرتے ہیں حکومت نے ہماری تجاویز مانی ہیں، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے فنڈ میں 20 فیصد اضافہ کیا ہے، وزیر اعظم شہباز شریف نے ہر سال بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے فنڈ میں اضافہ کیا ہے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ اس سال سب سے زیادہ 20 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، 12 لاکھ تک تنخواہ والوں کو اس بجٹ میں فائدہ دیا جارہا ہے، حکومت نے سولر پینل پر ٹیکس کو 50 فیصد کم کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کا حکومت کو اس بجٹ میں مکمل تعاون حاصل ہے، ایف بی آر اختیارات کے حوالے سے ترامیم کو بھی حکومت نے مانا ہے۔
قبل ازیں وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اجلاس میں وفاقی کابینہ نے نئے مالی سال 26-2025 کے فنانس بل کی منظوری دے دی۔
فنانس بل 26-2025: تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس سے متعلق انکم ٹیکس آرڈیننس منظور
فنانس بل 2025میں شامل انکم ٹیکس آرڈیننس2001میں ترمیم منظور جب کہ اپوزیشن کے تمام ترامیم کثرت رائے سے مسترد کرلی گئی۔
فنانس بل کے مطابق 6 لاکھ تک تنخواہ دار ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیا گیا جب کہ 6 لاکھ سے 12 لاکھ تک تنخواہ لینے والے افراد پر ایک فیصد ٹیکس ادا کریں گے، دوسرے سلیب میں تنخواہ دار طبقے پر ایک فیصد انکم ٹیکس 6 لاکھ سے زائد رقم پر عائد ہو گا۔
بل کے مطابق 12 لاکھ سے 22 لاکھ تک سالانہ تنخواہ لینے والے 6 ہزار روپے فکسڈ ٹیکس اور 11 فیصد ٹیکس دینگے۔
تیسرے سلیب میں تنخواہ دار طبقے پر11 فیصد انکم ٹیکس کا اطلاق 12 لاکھ سے زائد رقم پر عائد ہوگا، 22 لاکھ سے 32 لاکھ تک سالانہ تنخواہ پر 1 لاکھ 16 ہزار فکسڈ ٹیکس اور 23 فیصد انکم ٹیکس ہو گا۔
چوتھے سلیب میں تنخواہ دار طبقے پر 23 فیصد انکم ٹیکس کا اطلاق 22 لاکھ سے زائد رقم پر عائد ہو گا، 32 لاکھ سے 41 لاکھ روپے سالانہ تنخواہ پر 3 لاکھ 46 ہزار فکسڈ ٹیکس اور 30 فیصد انکم ٹیکس ہوگا۔
پانچویں سلیب میں تنخواہ دار طبقے پر 30 فیصد انکم ٹیکس کا اطلاق 32 لاکھ سے زائد رقم پر عائد ہو گا۔
بل کے مطابق 41 لاکھ سے اوپر سالانہ تنخواہ لینے والوں کو 6 لاکھ 16 ہزار فکسڈ ٹیکس اور 35 فیصد ٹیکس ادا کرنا ہوگا، چھٹے سلیب میں تنخواہ دار طبقے پر 35 فیصد انکم ٹیکس کا اطلاق 41 لاکھ سے زائد رقم پر عائد ہو گا، سالانہ ایک کروڑ سے زیادہ پنشن پر انکم ٹیکس عائد ہوگا۔
سالانہ ایک کروڑ سے زیادہ پنشن وصولی پر پانچ فیصد ٹیکس عائد کرنے کی تجویز پیش کی گئی، سالانہ ایک کروڑ تک پینشن وصول کرنے والوں کو ٹیکس استثنیٰ ہوگا۔
فنانس بل 2025 شق 9کثرت رائے سے منظور
اس دوران فنانس بل 2025 شق 9 کثرت رائے سے منظور جبکہ اپوزیشن کی تمام تحریک کثرت رائے سے مسترد کردی گئیں۔
17 ہزار 573 ارب کا وفاقی بجٹ 2025-26 منظور
قومی اسمبلی نے آئندہ مالی سال کا 17 ہزار 573 ارب کا وفاقی بجٹ 2025-26 کثرت رائے سے منظورمنظور کر لیا۔
بعدازاں فنانس بل کی منظوری کے ساتھ ہی قومی اسمبلی کا اجلاس کل صبح 11 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔