لاہور ہائیکورٹ میں اسموگ کے تدارک کے لیے دائر درخواستوں پر سماعت کے دوران عدالت نے فصلوں کی باقیات جلانے پر کم جرمانے عائد کرنے کے معاملے کی تحقیقات کا حکم دے دیا۔ جسٹس شاہد کریم نے شہری ہارون فاروق سمیت دیگر کی درخواستوں پر سماعت کی۔
عدالت کے روبرو جوڈیشل کمیشن کے ممبر نے بتایا کہ پندرہ ایکڑ زمین پر فصل کی باقیات کو آگ لگائی گئی، جس پر محکمہ زراعت نے صرف 15 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا۔ عدالت نے اس پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکم دیا کہ جرمانے کی رقم کے تعین اور کارروائی کی شفافیت سے متعلق مکمل تحقیقات کی جائیں۔
سماعت کے دوران عدالت نے ماحولیاتی تحفظ ایجنسی کی کارکردگی پر بھی سوالات اٹھاتے ہوئے ریمارکس دیے کہ آپ کو 250 موٹر سائیکلیں دی گئیں، مگر وہ سڑکوں پر نظر کیوں نہیں آ رہیں؟ ٹیمیں کہاں ہیں؟
عدالت نے محکمہ ماحولیات سے ٹیموں کی تعیناتی سے متعلق مکمل رپورٹ طلب کر لی۔ عدالت نے نیسپاک کے سربراہ کو بھی آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیا۔ جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیے کہ نیسپاک بڑے منصوبے کرتا ہے، اب ماحولیات سے متعلق معاملات میں بھی اپ ڈیٹ اور جدید ہونا چاہیے۔
عدالت نے مزید کہا کہ محکمہ ماحولیات مجموعی طور پر اچھا کام کر رہا ہے، لیکن مؤثر عملدرآمد اور کوآرڈی نیشن وقت کی اہم ضرورت ہے۔
عدالت نے موٹر وے پولیس اور محکمہ زراعت کی رپورٹس میں پائے گئے تضاد پر بھی سوال اٹھایا اور آئندہ سماعت پر وضاحت طلب کر لی۔ عدالت نے سماعت 2 جولائی تک ملتوی کر دی۔