سپریم کورٹ نے 12 جولائی 2024 کو دیا گیا 13 رکنی بینچ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا ہے، جس کے بعد پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ بحال ہو گیا ہے۔ اس عدالتی فیصلے کے نتیجے میں خیبرپختونخوا اسمبلی کی 25 مخصوص نشستیں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو نہیں مل سکیں گی، جس سے صوبائی اور قومی سطح پر پارٹی کو سیاسی نقصان کا سامنا ہے۔
اس حوالے سے آج نیوز کے پروگرام ”روبرو“ میں میزبان شوکت پراچہ کے سوالات پر پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما قمر زمان کائرہ، سیاست دان شیر افضل مروت اور سینئر صحافی نصراللہ ملک نے تفصیلی گفتگو کی۔
”تاریخ کا سیاہ فیصلہ ہے“ – شیر افضل مروت
سیاست دان شیر افضل مروت نے فیصلے کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے اپنی گفتگو میں کہا کہ ”یہ پاکستان میں انصاف کے خاتمے کا مظہر ہے اور تاریخ اسے عدالتی نظام کا سیاہ ترین فیصلہ قرار دے گی۔“ ان کے بقول، ”آج عوام تمام بنیادی آئینی حقوق سے محروم ہو چکے ہیں، اور سینیٹرز بھی اب صرف طاقتور حلقوں کی مرضی سے بنیں گے۔“
شیر افضل مروت کا مزید کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا اسمبلی پر اس فیصلے کا بظاہر کوئی اثر نہیں پڑے گا، تاہم اب اپوزیشن کی نشستوں میں اضافہ ہوگا اور حکمرانوں کو دو تہائی اکثریت مل چکی ہے، جس کے بعد وہ آئین سے جو چاہیں کھیل سکتے ہیں۔
”فیصلہ قانونی اصولوں کے مطابق ہے“ – قمر زمان کائرہ
پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما قمر زمان کائرہ نے عدالتی فیصلے کو متوقع اور آئینی قرار دیا۔ انھوں نے اپنی گفتگو میں کہا کہ مخصوص نشستیں ہمیشہ سیاسی جماعتوں کے لیے مخصوص ہوتی ہیں، آزاد امیدواروں کو یہ نشستیں نہیں ملتیں۔ ”چاہے 40 آزاد ارکان منتخب ہو جائیں، وہ ایک مخصوص نشست کے بھی حقدار نہیں ہوں گے، کیونکہ یہ پارلیمانی اصولوں کے خلاف ہے۔“
”پی ٹی آئی قومی اسمبلی میں بھی تیسرے نمبر پر آ گئی“ – نصراللہ ملک
سینئر صحافی نصراللہ ملک نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد پی ٹی آئی کی پوزیشن قومی اسمبلی میں مزید کمزور ہو گئی ہے اور وہ اب تیسرے نمبر پر آ چکی ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ اگر خیبرپختونخوا میں مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو ملتیں تو وہاں بھی ایک بڑا سیاسی بحران جنم لے سکتا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ”اب پی ایم ایل این اور پیپلز پارٹی کی نشستیں بڑھ جائیں گی، جب کہ پی ٹی آئی متعدد اہم پارلیمانی امور سے باہر ہو جائے گی۔“ ان کے مطابق، بجٹ کی منظوری کے بعد کے پی میں فارورڈ بلاک کی خبریں بھی زیر گردش ہیں، اور اس عدالتی فیصلے سے پی ٹی آئی کے لیے نئی مشکلات پیدا ہوں گی۔