امریکی سپریم کورٹ نے ٹرمپ کو کھلی چھوٹ دیدی

0 minutes, 0 seconds Read

امریکی سپریم کورٹ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی اُن پالیسیوں کو آگے بڑھانے کی راہ ہموار کر دی ہے جنہیں عدالتوں کی عارضی پابندیوں نے روکا ہوا تھا۔ تاہم عدالت نے اس بارے میں فیصلہ نہیں دیا کہ آیا پیدائش کے حقِ شہریت کو ختم کرنے کی ٹرمپ کی کوششیں آئینی ہیں یا نہیں۔

عدالت نے فیصلے میں حکومت کے خلاف ملک گیر عارضی احکامات جاری کرنے کی درخواستوں پر پابندی عائد کر دی ہے جس کا مطلب ہے کہ اب مخالفین کو ٹرمپ کی پالیسیوں کو روکنے کے لیے زیادہ پیچیدہ قانونی مراحل سے گزرنا ہوگا۔ تاہم عدالت نے یہ بھی واضح کیا کہ کلاس ایکشن مقدمات کے ذریعے یا جب حقیقی نقصان کا معاملہ ہو تو متاثرین کو عدالت سے وسیع ریلیف حاصل کرنے کا حق حاصل رہے گا۔

عدالت نے کہا کہ وفاقی عدالتیں انتظامیہ کی عمومی نگرانی نہیں کرتیں بلکہ صرف وہی مقدمات سنبھالتی ہیں جنہیں کانگریس نے اجازت دی ہو۔

پیدائش کے حقِ شہریت کا معاملہ پر عدالت نے اس موضوع کو نچلی عدالتوں کے فیصلے کے لیے چھوڑ دیا، جس کا مطلب ہے کہ یہ مسئلہ ابھی حل طلب ہے اور اس پر حتمی فیصلہ ہونا باقی ہے۔

امریکی سپریم کورٹ نے صدر ٹرمپ کو ”پیدائشی شہریت“ ختم کرنے کی اجازت دیدی

اس معاملے پر جسٹس ایملی کونی باریٹ نے اکثریتی رائے دی جبکہ جسٹس سونیا سوتومایور اور جسٹس کیتانجی براؤن جیکسن نے اختلافی نوٹس دیے۔ سوتومایور نے عدالت کے فیصلے کو ”شرمناک“ اور آئینی خلاف ورزی کو چھپانے کی کوشش قرار دیا جبکہ جیکسن نے کہا کہ یہ فیصلہ قانون کی حکمرانی کے لیے ”خطرہ“ ہے۔

صدر ٹرمپ نے اس فیصلے کو ”حیرت انگیز“ اور ”آئین، صلاحتیوں کی علیحدگی اور قانون کی حکمرانی کے لیے فتح“ قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ اب ”بہت سی پالیسیز بلا رکاوٹ آگے بڑھ سکیں گی“ جو پہلے عدالتوں کی جانب سے روکی گئی تھیں۔

نااہل بچوں اور لوگوں کو شہریت کا کوئی پیدائشی حق نہیں، ٹرمپ

امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے اسے ”بڑا فیصلہ“ قرار دیا اور کہا کہ ”ہمارے نظام میں ہر کسی کو قانون کی پاسداری کرنی ہوگ جن میں جج بھی شامل ہیں“۔

اٹارنی جنرل پام بونڈی نے بھی فیصلہ کو ”زبردست کامیابی“ کہا اور کہا کہ عدالت بالاخر پیدائش کے حق شہریت کو ختم کرنے کی ٹرمپ کی کوششوں کو آئینی قرار دے گی۔

Similar Posts