جاپان میں 34 سالہ شخص کو پھانسی دی گئی جس نے 9 افراد کا بے دردی سے قتل کیا تھا، قتل کیے جانے والوں میں 8 خواتین اور ایک مرد شامل تھا۔
رائٹرز کے مطابق یہ جاپان میں 2022 کے بعد پہلی بار سزائے موت پر عملدرآمد ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ملزم تاکاہیرو شِرائیشی کو سال 2017 میں ایک نہایت خطرناک کیس میں سزائے موت سنائی گئی تھی، ملزم ٹوئٹر کلر کے نام سے جانا جاتا تھا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ 3 سال بعد قاتل تکاہیرو شیراشی کو سزائے موت دی گئی، مجرم کو ٹوکیو ڈیٹینشن ہاؤس میں انتہائی راز دارانہ طریقے سے تختہ دار پر لٹکایا گیا تھا۔
تاکاہیرو شیرائیشی کو 2017 میں پولیس نے گرفتار کیا جب اس نے زاما شہر میں واقع اپنے اپارٹمنٹ میں نو افراد کو گلا گھونٹ کر قتل کیا اور ان کی لاشوں کے ٹکڑے کر دیے۔ زاما شہر جاپان کے دارالحکومت ٹوکیو کے قریب واقع ہے۔
مدعی کی ٹوائلٹ سے عدالت میں آن لائن حاضری، جج سمیت سب حیران
گرفتاری کے بعد، وہ ’ٹوئٹر کلر‘ کے نام سے مشہور ہو گیا کیونکہ اس نے تمام متاثرین سے رابطہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر کے ذریعے کیا تھا۔
دی نیو یارک ٹائمز کے مطابق، جب حکام نے اس کے گھر کی تلاشی لی تو وہاں سے متاثرین کے سر اور جسم کے دیگر اعضا برآمد ہوئے جو کولرز میں رکھے گئے تھے۔
یہ انکشاف جاپان میں شدید صدمے کا باعث بنا، جہاں جرائم کی شرح بہت کم ہے۔
’فیمنزم کا بیج‘: 332 سال پہلے شائع ہوئے دنیا کے پہلے ’عورتوں کے میگیزن‘ کی کہانی
9 میں سے کئی متاثرین نوجوان خواتین اور لڑکیاں تھیں جو خودکشی کے خیالات رکھتی تھیں۔ شیرائیشی انہیں سوشل میڈیا کے ذریعے اپنے اپارٹمنٹ میں آنے کے لیے راضی کیا کرتا تھا۔
دی واشنگٹن پوسٹ کے مطابق متاثرین کو گھر بلانے کے بعد شیرائیشی نے انہیں گلا گھونٹ کر ہلاک کیا، ان میں سے کچھ کے ساتھ جنسی زیادتی کی، ان سے لوٹ مار کی، اور لاشوں کے ٹکڑے کر کے مختلف مقامات پر چھپایا دیا کرتا تھا۔
عالمی تباہی سے متعلق درست پیشگوئیوں کیلئے مشہور ’دی سمپسنز‘ نے مداحوں کو نیا جھٹکا دے دیا
میڈیا رپورٹ کے مطابق مقامی پولیس کی جانب سے ایک 23 سالہ خاتون کی گمشدگی کی تحقیقات کے دوران اسے حراست میں لیا گیا تھا۔