اڈیالہ جیل کے باہر علیمہ خان کی نعیم پنجوتھہ اور پی ٹی آئی وکلاء کے ساتھ تلخ کلامی

0 minutes, 0 seconds Read

راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کے داخلی دروازے پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وکلاء اور بانی تحریک انصاف کی بہن علیمہ خان کے درمیان تلخ کلامی ہوئی۔ علیمہ خان اور ان کی بہنیں جب جیل میں اپنے بھائی سے ملاقات کے بعد باہر آئیں تو گیٹ پر وکلاء سے سخت جملوں کا تبادلہ ہوا۔

ذرائع کے مطابق، علیمہ خان نے پی ٹی آئی کے وکلاء پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے انہیں چارج شیٹ کر دیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ بانی تحریک انصاف سے صرف وہی لوگ ملاقات کریں گے جنہیں کوئی باقاعدہ ذمہ داری سونپی گئی ہو۔ علیمہ خان نے وکلاء کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’بغیر کسی ذمہ داری کے کوئی وکیل جیل کے اندر نہیں جائے گا۔ آپ لوگوں نے کیا ڈرامہ لگا رکھا ہے؟ ہر شخص صرف ملاقات کے لیے جیل آ جاتا ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’ہمارا بھائی اندر ہے، ہمیں اس سے محبت ہے، ہم اس کے لیے جان بھی دے سکتے ہیں، لیکن ہر وکیل کو عدالت میں اضافی پٹیشن دائر کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ پٹیشن دائر کرنے کا اختیار صرف سلمان اکرم راجہ اور سلمان صفدر کے پاس ہوگا۔‘

جے یو آئی نے عید کے بعد پی ٹی آئی کے احتجاج میں شمولیت کی مشروط حامی بھر لی

اس موقع پر علیمہ خان نے وکلاء سے گلہ کیا کہ ان کے بھائی کی بچوں سے ٹیلی فون پر بات نہیں کرائی جا رہی اور نہ ہی انہیں جیل میں کتابیں فراہم کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے نعیم پنجوتھہ سے سخت سوالات کیے کہ وہ کس کس سے ملاقات کر رہے ہیں۔ اس پر نعیم پنجوتھہ نے جواب دیا، ’میں کسی سے نہیں ملا، جس سے ملا ہوں آپ بتائیں۔‘

اس بات پر علیمہ خان مزید غصے میں آگئیں اور انہوں نے سخت لہجے میں نعیم پنجوتھہ کو خاموش ہونے کا کہا۔ موقع پر موجود وکلاء فوری طور پر مداخلت کرتے ہوئے نعیم پنجوتھہ کو ایک طرف لے گئے تاکہ معاملہ مزید نہ بگڑے۔

علیمہ خان مسلسل وکلاء سے سوال کرتی رہیں کہ اب تک بانی تحریک انصاف کے لیے عدالت سے کیا ریلیف حاصل کیا گیا ہے۔ ان کے سخت لہجے اور جیل کے داخلی دروازے پر ہونے والی بحث نے صورتحال کو مزید کشیدہ بنا دیا۔

Similar Posts