ایسے وقت میں جب دنیا شدید تنازعات، گہری جغرافیائی سیاسی تقسیم اور کثیرالطرفہ اداروں کی مؤثریت پر بڑھتے ہوئے شکوک و شبہات کا سامنا کر رہی ہے، پاکستان نے منگل کے روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدارت سنبھال لی ہے۔ یہ کردار اگرچہ علامتی نوعیت رکھتا ہے، تاہم موجودہ عالمی حالات میں اس کی اسٹریٹیجک اہمیت غیر معمولی ہے۔
پاکستان کا یہ سلامتی کونسل میں آٹھواں دور ہے، جبکہ صدارت کا اعزاز اسے 2013 کے بعد پہلی بار حاصل ہوا ہے۔ پاکستان نے غیر مستقل رکن کی حیثیت سے اپنا موجودہ دو سالہ دور جنوری 2025 میں شروع کیا تھا، جو دسمبر 2026 تک جاری رہے گا۔
اگرچہ سلامتی کونسل کی صدارت ماہانہ بنیاد پر بدلتی ہے اور اسے براہِ راست انتظامی اختیارات حاصل نہیں ہوتے، تاہم صدارت کا حامل ملک کونسل کے ایجنڈے، مباحثوں کے انداز اور ترجیحات پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔ واضح رہے کہ 22 جولائی کو تنازعات کے کثیرالجہتی حل پر عالمی کانفرنس بھی ہوگی۔
ایسے وقت میں جب کہ سلامتی کونسل غزہ اور یوکرین جیسے معاملات پر مفلوج دکھائی دیتی ہے، پاکستان کی سفارتی قیادت عالمی سطح پر خاص توجہ حاصل کر رہی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ موجودہ عالمی تناظر میں کثیرالطرفہ سفارتی نظام پر عوامی اعتماد کمزور ہو رہا ہے، ایسے میں پاکستان کی قیادت، خواہ محدود مدت کے لیے ہی کیوں نہ ہو، اقوامِ عالم کی نظریں اپنی جانب مرکوز کرنے میں کامیاب رہی ہے۔
پاکستانی سفارتی ذرائع کے مطابق، اسلام آباد اس موقع کو عالمی امن و سلامتی کے فروغ، فلسطین اور کشمیر جیسے دیرینہ تنازعات پر آواز بلند کرنے اور ترقی پذیر ممالک کے مؤقف کو اجاگر کرنے کے لیے استعمال کرے گا۔