سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں قومی و صوبائی اسمبلیوں کی 74 مخصوص نشستیں بحال

0 minutes, 0 seconds Read

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سپریم کورٹ کے 27 جون کے فیصلے پر عمل درآمد کرتے ہوئے 74 مخصوص نشستیں بحال کردیں، مجموعی طور پر مسلم لیگ (ن) کو 43، پیپلز پارٹی کو 14 اور جے یوآئی کو 12 نشستیں مل گئیں، آئی پی پی، ق لیگ، اے این پی، ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی پی کی بھی ایک ایک نشست بحال کی گئی۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اہم فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے قومی اسمبلی سمیت چاروں صوبائی اسمبلیوں کی مخصوص نشستیں بحال کردیں۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان کے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق عدالتی فیصلے کی روشنی میں مجموعی طورپر (ن) لیگ کو 43 ، پیپلزپارٹی کو 14 اور جے یوآئی کو 12 نشستیں ملیں جبکہ استحکام پاکستان پارٹی ، مسلم لیگ (ق) ، اے این پی ، ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی پی کے حصے میں ایک ایک نشست آئی۔

اس کے علاوہ قومی اسمبلی کی بحال کردہ 19 نشستوں میں سے (ن) لیگ کو 13 ، پیپلزپارٹی کو 4 اور جے یوآئی کو 2 نشستیں ملیں۔

عدالتی فیصلے کی روشنی میں خیبرپختونخوا اسمبلی کی 25 نشستیں بحال کی گئی ہیں جن میں جے یوآئی کو 10 ، ن لیگ کو 7 اور پیپلزپارٹی کو 6 نشستیں ملی ہیں، پی ٹی آئی پی اور اے این پی کے حصے میں ایک ایک نشست آئی ہے۔

پنجاب اسمبلی کی 27 نشستں بحال کی گئیں جن میں سے ن لیگ کی 23 اور پیپلزپارٹی کی 2 نشستیں ہیں جبکہ استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) اور ق لیگ کی ایک ایک نشست کا اعلامیہ جاری کیا گیا ہے، سندھ اسمبلی کی 3 نشستوں میں سے 2 پیپلزپارٹی اور ایک ایم کیوایم کے حصے میں آئی۔

مخصوص نشستوں سے متعلق اس نئی پیش رفت کے بعد قومی و صوبائی اسمبلیوں میں پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر کامیاب امیدواروں کی واپسی کے پرانے نوٹی فکیشن واپس ہوگئے ہیں۔ الیکشن کمیشن نے 24 اور 29 جولائی 2024ء کے نوٹی فکیشنز واپس لے لیے۔

الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد قومی اسمبلی، پنجاب، سندھ اور خیبرپختونخوا اسمبلی کی مخصوص نشستوں پر پی ٹی آئی امیدواروں کی واپسی کالعدم ہو گئی ہے۔ ای سی پی نے یہ نوٹیفکیشن سپریم کورٹ کے 27 جون 2025 کے فیصلے کی بنیاد پر جاری کیا گیا۔

ای سی پی کے نوٹیفکیشن کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان نے نظرثانی اپیلوں پر فیصلہ سنایا تھا۔ الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ نوٹیفکیشنز واپس لینے کا حکم عدالت عظمیٰ کے فیصلے کی تعمیل میں دیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے 27جون کو 5 کے مقابلے میں 7 کی اکثریت سے مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی درخواستیں منظور کرلی تھیں، عدالت نے مختصر فیصلے میں 12 جولائی کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا تھا اور سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں نہ دینے کا پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا تھا۔

Similar Posts