یورپ کے بیشتر حصوں میں شدید گرمی اور ہیٹ ویو سے 8 افراد ہلاک ہوگئے، صحت کے ہنگامی انتباہات جاری کیے گئے ہیں، جنگلات میں آگ بھڑک اٹھی ہے اور سوئس پاور پلانٹ میں ایک جوہری ری ایکٹر بند کر دیا گیا، پیرس میں پارہ 42 ڈگری تک پہنچا تو ایفل ٹاور سیاحوں اور شہریوں کے لیے بند کردیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق یورپ کے بیشتر حصوں میں موسم گرما کی شدید گرمی کی لہر نے تباہی مچا رکھی ہے جہاں 4 افراد اسپین، 2 فرانس اور 2 اٹلی میں ہلاک ہو چکے ہیں۔
یورپ میں قیامت خیز گرمی، اسپین میں درجہ حرارت 40 ڈگری تک پہنچ گیا
ہیٹ ویو یورپ کے کئی حصوں میں پھیلی ہوئی ہے جس نے صحت کے الرٹس جاری کروا دیے ہیں، جنگلات میں آگ لگنے کے واقعات پیش آئے ہیں اور سوئٹزرلینڈ کے ایک جوہری پاور پلانٹ کو عارضی طور پر بند کرنا پڑا ہے۔
اسپین کے کاتالونیا علاقے میں جنگلات کی آگ کے باعث 2 افراد ہلاک ہوئے جبکہ ایک روز قبل ہی ہیٹ ویو سے جڑی ہلاکتیں ایکسٹریمادورا اور کورڈوبا میں بھی رپورٹ ہوئی ہیں۔
فرانس کے وزیر توانائی نے دو ہلاکتوں کی تصدیق کی اور بتایا کہ 300 سے زائد افراد کو گرمی کے باعث اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
ہیٹ ویو کی شدت میں اضافے کی وجہ بننے والا ’ہیٹ ڈوم‘ کیا ہے؟
اٹلی میں 18 شہروں کے لیے شدید گرمی کی وجہ سے ریڈ الرٹ جاری کیا گیا ہے۔ ترکی میں بھی شدید گرمی اور جنگلات کی آگ پر قابو پانے کی کوششیں جاری ہیں۔
اٹلی، فرانس اور جرمنی نے غیر مستحکم ماحول میں حد سے زیادہ گرمی کی وجہ سے شدید طوفانوں کے خطرے سے خبردار کیا ہے، پیر کی دیر رات فرانسیسی الپس میں شدید طوفان مٹی کے تودے گرنے کا باعث بنا، جس سے پیرس اور میلان کے درمیان ریل ٹریفک متاثر ہوئی۔
ماہرین موسمیات کا کہنا ہے کہ یہ گرمی کی لہر معمول سے کہیں پہلے شروع ہوئی ہے، جو یورپ کے موسمِ گرما کے لیے غیر معمولی ہے۔
کاتالونیا کے ٹوریفیٹا علاقے میں لگی آگ نے کئی فارموں کو تباہ کر دیا اور تقریباً 40 کلومیٹر کے رقبے کو متاثر کیا۔ حکام کا کہنا ہے کہ آگ کو کافی حد تک قابو میں کر لیا گیا ہے لیکن بدھ کو مزید ہوا اور گرج چمک کے طوفانوں کا امکان ہے۔