پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) نے کوہستان اسکینڈل کے معاملے پر خیبرپختونخوا آڈیٹر جنرل حکام سے رپورٹ مانگ لی، چیئرمین جنید اکبر نے 40 ارب کا معاملہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ آڈٹ پر راضی نہیں ہوتے، آڈیٹر جنرل پر الزام تھا، آپ نے انہیں کس طرح اسلام آباد ٹرانسفر کردیا، جس پر آڈٹ حکام نے کہا کہ چیک بک مس یوز ہوئی، فنانس ڈیپارٹمنٹ کے 3 ملازمین سے نیب انکوائری کررہا ہے۔
چیئرمین جنید اکبر کی زیرصدارت پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں سیکرٹری وزارت بین صوبائی رابطہ محی الدین وانی نے پاکستان ہاکی فیڈریشن کے عہدیداران سے متعلق بڑا انکشاف کرتے ہوئے بتایا ہاکی ٹیم کے آفیشلز بیرون ملک ہوٹل سے بغیربل ادا کیے فرارہوگئے، واقعے سے ملک کی بیرون ملک بدنامی ہوئی، پاکستان اسپورٹس بورڈ کو 10 ہزار ڈالرز ادا کرنا پڑے، پاکستان ہاکی فیڈریشن وزارت سے پیسے لیتی ہے مگر کھلاڑیوں کو کچھ نہیں ملتا۔
آڈٹ حکام نے بتایا پاکستان اسپورٹس بورڈ کا گزشتہ 15 سالوں سے آڈٹ ہی نہیں ہوا جبکہ حکام نے کہا کہ اسپورٹس بورڈ کا 2009 تک آڈٹ ہوچکا، 2024-25 کے آڈٹ کے لئے فرم ہائر کرلی۔
پی اے سی نے 6 ماہ میں تمام آڈٹس مکمل کرنے کا وقت دے دیا، جس پر اسپورٹس بورڈ نے مخالفت کرتے ہوئے بتایا کہ آڈٹ مکمل کرنے کا کوئی ٹائم فریم نہیں دے سکتے، 6 ماہ کم ہیں۔
جناح اسکوائر انٹرچینج کی ایک سڑک بارشوں کے باعث بیٹھنے کے معاملے چیئرمین نے استفسار کیا کہ 3 ماہ بھی نہیں گزرے اور سڑک بیٹھ گئی، کون ذمہ دار ہے۔
نیسپاک حکام نے بتایا مصوبے کی لاگت 4 ارب 20 کروڑ روپے تھی، منصوبے کو 72 دنوں میں مکمل کیا گیا، منصوبے کی تکمیل کا دورانیہ 120 روز تھا، جسے کم کیا گیا۔
رکن کمیٹی کھیل نے کہا کہ سستی شہرت کے باعث جلد بازی میں منصوبے کو مکمل کیا گیا، وزیر مملکت طلال چودری نے کہا کہ منصوبے کا ڈیزائن عالمی معیارکے مطابق ہے، سستی شہرت کے باعث نہیں، شہریوں کی سہولت کے لیے جلد مکمل کیا گیا تنقید کے بجائے ہماری کارکردگی کی تعریف ہونی چاہیئے۔
سی ڈی اے حکام نے بتایا کہ سوئی نادرن نے منصوبے کے قریب کھدائی کی جس کی بھرائی ٹھیک سے نہیں کی گئی تھی، 25 جون کو شدید بارش کے باعث پانی کھڑا ہونے سے منصوبے کے ایک حصے کو نقصان ہوا، منصوبے میں خرابی کو ایک ہی دن میں ٹھیک کیا گیا۔
اپوزیشن لیڈرعمرایوب کا منصوبے کا تھرڈ پارٹی آڈٹ کروانے کا مطالبہ کیا، جس پر سی ڈی اے نے جناح اسکوائر کی تازہ ویڈیو بھی دکھائی۔
اجلاس میں جنید اکبر نے 40 ارب کے کوہستان اسکینڈل کا معاملہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ کہا ہم آڈٹ کا کہتے ہیں تو آپ آڈٹ پر راضی نہیں ہوتے، اے جی کے پی کے پر الزام ہے، آپ نے اس کو کس طرح اسلام آباد ٹرانسفرکیا۔
آڈٹ حکام نے کہا کہ چیک بک مس یوز ہوا ہے، تمام ملازمین فنانس ڈیپارٹمنٹ کے تین لوگوں کی چین تھی، انہوں نے فراڈ کیا ہے تینوں کو گرفتار کیا گیا ہے، انکوائری نیب کر رہا ہے، 3 دفعہ فنانس ڈیپارٹمنٹ کو لکھ چکے ہیں کہ آپ کے بندے ہیں، ایکشن لیں جہنوں نے چیک بک مس یوز کیا، انہوں نے ایک قدم بھی انکے خلاف ڈسپلنری ایکشن نہیں لیا،
بعد ازاں کمیٹی نے معاملے سے تفصیلات طلب کرلیں۔