پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن اراکین کی رکنیت معطلی کے معاملے پر رہنما مسلم لیگ (ن) خواجہ سعد رفیق بول پڑے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسمبلیاں جیسی بھی ہوں، اختلاف یا اتفاق رائے کے لیے بنتی ہیں نہ کہ مار دھاڑ یا ہنگامہ آرائی کے لیے۔
سعد رفیق نے کہا کہ پنجاب اسمبلی میں پیدا ہونے والا حالیہ مسئلہ اسمبلی کے اندر ہی حل ہونا چاہیے اور اس کے لیے تمام جماعتوں کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ رکنیت کی معطلی اسپیکر کا آئینی اختیار ہے، مگر اراکین کی مستقل رکنیت ختم کروانے کی کوئی کوشش نہ کی جائے۔
خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ اگر اراکین اسمبلی کو اس طریقے سے باہر نکالنے کی روایت پڑی تو آنے والی اسمبلیاں بھی اسی راستے سے گزریں گی۔ پھر کل کو مسلم لیگ (ن) سمیت تمام جماعتیں اسی بہشتی دروازے سے نکالی جائیں گی۔
خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ جب یوسف رضا گیلانی کو وزارتِ عظمیٰ سے نکالا گیا تو وہ بھی اس اقدام کے خلاف تھے۔ میں نے تب بھی کہا تھا کہ وزرائے اعظم کو عدالتی پچھلے دروازے سے نکالنے کی روایت جمہوریت کے لیے خطرناک ہے۔
سعد رفیق نے کہا کہ مفلوک الحال اور لاغر جمہوریت پر رحم کیا جائے، اپنی پگڑی کسی اور کے ہاتھ نہ دی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ سیاسی اختلافات کو پارلیمانی دائرے میں حل کیا جانا چاہیے اور جمہوری نظام کو مزید کمزور نہیں کرنا چاہیے۔