کچلاک: استاد کا طالب علم کو تھپڑ مارنا جان لیوا بن گیا، پرنسپل خنجر کے وار سے قتل

0 minutes, 0 seconds Read

بلوچستان کے ضلع کچلاک میں ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا جہاں طالب علم کو تھپڑ مارنے پر غصے میں آئے ماموں نے اسکول کے پرنسپل کو خنجر کے وار کر کے قتل کر دیا۔ پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے ملزم کو گرفتار کر کے آلہ قتل برآمد کر لیا ہے۔

پولیس کے مطابق واقعہ کچلاک کے علاقے کلی لنڈی میں پیش آیا، جہاں احمد علی شاہ کا دس سالہ بیٹا ایک نجی اسکول میں زیر تعلیم تھا۔ دو روز قبل اسکول کے پرنسپل سکندر شمیم نے بچے کو مبینہ طور پر تھپڑ مارے تھے جس کے باعث بچہ شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہو گیا۔

واقعے کی اطلاع ملنے پر بچے کے ماموں عطاللہ عرف شمس اللہ کو غصہ آیا۔ وہ اسکول کے باہر پرنسپل کا انتظار کرتا رہا۔ جیسے ہی پرنسپل اسکول کے گیٹ کے قریب پہنچا، عطاللہ نے خنجر سے اس پر حملہ کر دیا۔ حملے کے دوران ملزم بار بار دہراتا رہا کہ میرے بھانجے کو کیوں مارا؟

حملے کے بعد ملزم موقع سے فرار ہو گیا۔ اطلاع ملنے پر پولیس فوری طور پر پہنچی اور شدید زخمی پرنسپل کو اسپتال منتقل کیا، تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہو گیا۔ لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے سول اسپتال کوئٹہ منتقل کر دیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق مقتول پرنسپل کا تعلق کراچی سے تھا اور وہ کئی سالوں سے کچلاک کے مختلف اسکولوں میں تدریس کے فرائض انجام دے رہے تھے۔

مزید انکشاف ہوا ہے کہ 2 جولائی کو مفتی محمود میموریل اسپتال کی جانب سے پولیس، سوشل ویلفیئر اور ایک این جی او کو خط بھیجا گیا تھا جس میں بتایا گیا تھا کہ پرنسپل نے بچے پر تشدد کیا ہے اور اس کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی تھی۔

تاہم طالب علم کے والد احمد علی شاہ نے مبینہ طور پر 10 ہزار روپے کے عوض پرنسپل سے صلح کر لی تھی۔

پولیس کے مطابق ایس ایچ او کچلاک نے فوری کارروائی کرتے ہوئے ملزم عطااللہ کو آلہ قتل سمیت گرفتار کر کے سیریس کرائم انویسٹی گیشن ونگ کے حوالے کر دیا ہے مزید تفتیش جاری ہے۔

Similar Posts