کراچی کے علاقے لیاری میں منہدم عمارت میں بڑے پیمانے پر غیرقانونی تعمیرات کا انکشاف ہوا ہے، 3 منزلہ عمارت پر 2 اضافی فلورز اور پینٹ ہاؤس بنایا گیا تھا، اضافی تعمیرات 5 سال قبل کی گئیں جبکہ عمارت کے ستون اضافی بوجھ برداشت کرنے کے قابل نہیں تھے۔
کراچی کے علاقے لیاری بغدادی ہندو کمپاؤنڈ میں قائم پوٹا مینشن 1974 میں تعمیر ہوا، تعمیر کے وقت تہہ خانہ اور 3 فلور بنائے گئے، وہاں 24 گھنٹے چلنے والا کلینک تھا اب اس کا نام و نشان تک نہیں ہے۔
2020 میں غیرقانونی طور پر 2منزلیں تعمیر کی گئیں، عمارت کے ستون مزید 2 منزلوں کا بوجھ اٹھانے کے قابل نہیں تھے، سونے پر سہاگا یہ ہوا کہ پینٹ ہاؤس بھی بنا کر بیچا گیا، انسپیکشن ٹیم نے بلڈنگ کو خطرناک تو قرار دیا لیکن فلور توڑنے کے لیے کوئی اقدامات نہ کیے جبکہ بلڈنگ کے تہہ خانے میں سیوریج کا پانی جمع ہوتا رہا۔
عوام کے مطابق عمارت میں سیوریج کا کنواں تھا جسے 2002 میں بند کرکے لائن ڈال دی گئی اور 2022 میں کنویں کو مکمل ختم کردیا گیا۔
علاقہ مکینوں نے 3 روز قبل عمارت کے سرکنے کی شکایت کی جبکہ انتظامیہ نے اپنی مدد اپ کے تحت عمارت کو خالی کرنے کا مشورہ دیا، 15 خاندان چلے گئے لیکن 5 مکینوں نے جانے سے انکارکیا۔
بلڈنگ گرنے سے ایک رات پہلے 2 خاندان واپس آگئے، جمعہ کو صبح 5 بجے بلڈنگ میں پہلا جھٹکا محسوس کیا گیا، ساڑھے 9 بجے دھماکے کے ساتھ پوٹا مینشن زمین بوس ہوگیا۔
ریسکیو اداروں کو تہہ خانے کے بارے میں اطلاع نہیں دی گئی، عمارت کے 2 فلور بری طرح سے زمین میں دھنس گئے، پڑوس کی بلڈنگ بھی گرنے کا خدشہ ہے، حکومت کی بے حسی کا یہ عالم ہے کہ عمارت کے مکین سڑک پر بیٹھے ہیں، ان کی عارضی رہائش کے لیے کسی حکومتی رکن یا انتظامیہ نے کوئی اقدام نہیں اٹھایا۔
واضح رہے کہ 9 اور 10 محرم کی چھٹی کے دوران ایس بی سی اے اور قبضہ مافیا سرگرم ہوتا ہے، تیزی سے غیرقانونی طور پر فلور ڈالے جاتے ہین کیونکہ ان 2 دنوں میں انتظامیہ کوئی ایکشن نہیں لیتی۔