آسٹریلیا میں نامعلوم افراد نے یہودیوں کی عبادت گاہ کو آگ لگا دی

0 minutes, 0 seconds Read

آسٹریلوی شہر میلبورن میں ایک اسرائیلی ریسٹورینٹ اورایک یہودی عبادت گاہ پر نامعلوم افراد نے حملہ کرکے آگ لگا دی۔

عالمی خبر رساں ادارے اور آسٹریلوی حکام کے مطابق، جمعہ کی شام عبادت گاہ پر آتش گیر مادہ پھینک کر آگ لگا دی گئی جبکہ قریبی ریسٹورانٹ پر بھی مظاہرین نے حملہ کیا۔

تقریباً آدھے گھنٹے قبل ریسٹورانٹ ”میزنون“ پر تقریباً 20 فلسطینی مظاہرین نے دھاوا بولا اور نعرے لگائے جن میں ”آئی ڈی ایف کو موت“ بھی شامل تھا۔

مظاہرین نے فرنیچر اور کھانے کی اشیاء کو ریسٹورانٹ پر پھینکا اور باہر کی کھڑکی توڑ دی۔ اس دوران گاہک اندر اور باہر بیٹھے ہوئے تھے۔

پولیس نے ایک 28 سالہ نوجوان کو حراست میں لیا ہے اور دیگر افراد کی شناخت اور تفتیش کر رہی ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ حملہ آور سفید فام اور تقریباً 30 سال کی عمر کے ہیں۔

ادھر، مشرقی میلبورن میں واقع یہودی عبادت گاہ میں بھی ایک شخص نے آتش گیر مادہ دروازے پر ڈال کر آگ لگائی، جب کہ اندر عبادت گزار موجود تھے۔ اس حملے سے عمارت کو نقصان پہنچا مگر کوئی جانی نقصان رپورٹ نہیں ہوا۔

عینی شاہدین نے بتایا کہ پولیس نے ریسٹورانٹ پر حملہ کرنے والوں میں ایک نوجوان کو گرفتار کیا ہے اور دیگر مظاہرین کی شناخت کی کوششیں جاری ہیں۔ پولیس نے سیکیورٹی کیمروں کی ویڈیوز بھی محفوظ کرلی ہیں جو تحقیقات میں مددگار ثابت ہوں گی۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ ریسٹورینٹ پر حملہ صرف اس لیے کیا گیا کیونکہ اس کا شریک مالک غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن کے ترجمان رہ چکے ہیں۔

یاد رہے کہ غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن نامی ادارہ ہی امریکا اور اسرائیل کی حمایت سے غزہ میں خوراک اور امداد تقسیم کر رہا ہے لیکن ان کے مراکز میں آنے والوں فلسطینیوں کو خوراک سے زیادہ سیکیورٹی اہلکاروں کی گولیاں کھانا پڑتی ہیں۔

اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے کے مطابق مئی سے اب تک غزہ ہیومینیٹرین فاؤنڈیشن کے مراکز پر سیکیورٹی اہلکاروں کی فائرنگ سے امداد لینے والے 600 سے زائد فلسطینی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔

خیال رہے کہ آسٹریلیا میں ایک لاکھ 20 ہزار سے زائد یہودی آباد ہیں اور اسرائیل کے اکتوبر 2023 سے غزہ پر مسلسل بمباری کے ردعمل میں آسٹریلیا کے یہودی اسکولوں، گھروں اور عبادت گاہوں پر حملے ہوئے ہیں۔

Similar Posts