پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے اجلاس میں حیران کن انکشاف سامنے آیا ہے کہ نادرا گزشتہ 25 برس سے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی اسلام آباد میں واقع عمارت پر قابض ہے، اور اب تک ایک روپیہ کرایہ بھی ادا نہیں کیا گیا۔
آڈٹ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ سن 2000 میں نادرا نے اسٹیٹ بینک کی عمارت پر قبضہ کیا، لیکن دو دہائیوں سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود ادارے نے کوئی کرایہ ادا نہیں کیا۔ اس پر اسٹیٹ بینک کے ڈپٹی گورنر نے وضاحت دی کہ اُس وقت کے ملک کے چیف ایگزیکٹو کے حکم پر یہ عمارت نادرا کے حوالے کی گئی تھی۔
ڈپٹی گورنر کا کہنا تھا کہ اب نادرا نے کرایہ داری معاہدہ کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے، اور ان کے بورڈ سے منظوری کے بعد باضابطہ معاہدہ طے پا جائے گا۔ تاہم پی اے سی ارکان نے اس بات پر شدید تشویش کا اظہار کیا کہ معاہدہ تو صرف مستقبل کے لیے ہوگا، لیکن پچھلے 25 سال کا کرایہ کون دے گا اور اس کا حساب کون لے گا؟
ڈپٹی گورنر نے یہ بھی انکشاف کیا کہ یہ عمارت 70 کی دہائی میں پہلے قومی اسمبلی کو دی گئی تھی، بعد ازاں اسے ایک اور ادارے کے سپرد کیا گیا، اور آخرکار سن 2000 میں حکومتی فیصلے کے تحت نادرا کے قبضے میں چلی گئی۔
پی اے سی رکن شازیہ مری نے سوال اٹھایا کہ جب نادرا اربوں روپے کماتا ہے تو وہ گزشتہ 25 سال کا کرایہ کیوں نہیں دے سکتا؟ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس معاملے میں مکمل شفافیت ہونی چاہیے۔
کمیٹی نے اس معاملے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے چیئرمین نادرا کو آئندہ اجلاس میں طلب کر لیا ہے تاکہ وہ اس پر وضاحت پیش کریں اور ادارے کے مؤقف سے کمیٹی کو آگاہ کریں۔