ایئر انڈیا طیارہ حادثہ: صرف 98 سیکنڈ میں 260 افراد کی ہلاکت کا ذمہ دار کون؟ تحقیقاتی رپورٹ میں اہم انکشافات

0 minutes, 8 seconds Read

12 جون 2025 کو احمد آباد سے لندن جانے والی ایئر انڈیا کی پرواز ”AI171“، صرف 98 سیکنڈ کی پرواز کے بعد زمین بوس ہوگئی۔ بوئنگ 787-8 ڈریم لائنر طیارہ ہوائی اڈے کی باڑ پھلانگنے سے پہلے ہی گر کر تباہ ہوگیا، جس کے نتیجے میں طیارے میں سوار 241 مسافر اور عملہ سمیت زمین پر موجود 19 افراد جاں بحق ہوگئے۔ صرف ایک شخص معجزاتی طور پر زندہ بچا۔

بھارت کے ایئرکرافٹ ایکسیڈنٹ انویسٹی گیشن بیورو (AAIB) کی ابتدائی 15 صفحات پر مشتمل رپورٹ منظرِ عام پر آ چکی ہے جس نے حادثے کی وجوہات، جہاز کے تکنیکی ریکارڈ، پرواز کے لمحات، اور پائلٹس کی آخری گفتگو کا تفصیلی جائزہ لیا ہے۔ رپورٹ کے بعد یہ سوال شدت سے اٹھ رہا ہے کہ آیا یہ حادثہ انسانی غلطی کا نتیجہ تھا یا کسی تکنیکی خرابی کا؟

حادثے کی ٹائم لائن: 98 سیکنڈ کی تباہ کن پرواز

  • 1:38PM (انٹرنیشنل اسٹینڈرڈ ٹائم) پر AI171 نے ٹیک آف کی اجازت حاصل کی۔
  • 32 سیکنڈ میں طیارہ فضا میں بلند ہو چکا تھا۔
  • 4 سیکنڈ بعد جہاز نے زمین سے مکمل علیحدگی حاصل کی۔
  • اگلے 3 سیکنڈ میں ایئر اسپید 334 کلومیٹر فی گھنٹہ تک پہنچ گئی۔
  • اسی وقت دونوں انجن بند ہو گئے۔
  • Ram Air Turbine (RAT) خودکار طور پر متحرک ہوئی تاکہ بجلی کی کمی کو پورا کیا جا سکے۔
  • مے ڈے کال 1:39 PM پر دی گئی۔
  • محض 6 سیکنڈ بعد جہاز زمین پر گر چکا تھا۔

اصل خرابی کہاں ہوئی؟

1. فیول کٹ آف سوئچز کی پراسرار حرکت

رپورٹ کے مطابق حادثے سے چند سیکنڈ پہلے دونوں انجنوں کے فیول کٹ آف سوئچز کو ”RUN“ سے ”CUTOFF“ پر منتقل کر دیا گیا، یعنی ایندھن کی فراہمی بند کر دی گئی۔ یہ حرکت جہاز کے بلند ہونے کے محض چند سیکنڈ بعد ہوئی۔ انجن فوراً بند ہو گئے اور طیارہ نیچے گرنے لگا۔

2. پائلٹس کے درمیان مکالمہ: انسانی غلطی یا تکنیکی خرابی؟

کاک پٹ وائس ریکارڈر کے مطابق ایک پائلٹ نے دوسرے سے پوچھا:
”تم نے فیول کیوں بند کیا؟“
جواب آیا: ”میں نے بند نہیں کیا!“

یہ مکالمہ اس قیاس کو تقویت دیتا ہے کہ یا تو ایک پائلٹ نے غلطی سے فیول بند کر دیا یا کسی تکنیکی خرابی کے باعث فیول کٹ آف سوئچز نے خودکار طور پر کام کرنا شروع کر دیا۔

3. RAT کا متحرک ہونا

RAT یعنی ”Ram Air Turbine“ صرف اس صورت میں متحرک ہوتی ہے جب جہاز کو مکمل برقی یا ہائیڈرالک طاقت سے محرومی کا سامنا ہو۔ RAT کی حرکت نے اس بات کی تصدیق کی کہ جہاز کے دونوں انجن مکمل طور پر بند ہو چکے تھے اور سسٹمز ناکارہ ہو چکے تھے۔

4. ایک انجن کی جزوی بحالی، مگر ناکافی

بعد ازاں پائلٹس نے فیول سوئچز دوبارہ ”RUN“ پر کر دیے، جس سے ایک انجن نے جزوی بحالی کی کوشش کی لیکن وقت کی کمی اور رفتار کے شدید زوال کے باعث طیارہ سنبھالا نہ جا سکا۔

تکنیکی یا انسانی غلطی؟

تکنیکی پہلو:

  • فیول کٹ آف سوئچز خود بخود ”CUTOFF“ پر کیوں گئے؟
  • کیا کوئی سسٹم گلیچ (glitch) تھا جس نے انجن بند کیے؟
  • RAT جیسے آخری ہنگامی نظام کا ابتدائی مرحلے میں حرکت کرنا خود ایک خطرے کی علامت ہے۔

انسانی پہلو:

  • اگر ایک پائلٹ نے غلطی سے سوئچ بند کیے، تو دوسرے نے فوری ردعمل کیوں نہ دیا؟
  • تربیت یافتہ پائلٹس کے درمیان اس سطح کی کنفیوژن کیسے ممکن ہوئی؟
  • پائلٹس نے جہاز کے مکمل سسٹم کو بحال کرنے کی کوشش کی، لیکن وقت اور اونچائی دونوں ان کے خلاف تھے۔

پرواز سے قبل تمام تکنیکی چیک مکمل تھے

تحقیقات کے مطابق:

  • صبح 6:40 بجے تکنیکی کلیئرنس دی گئی تھی۔
  • پائلٹس نے 6:25 پر بریتھ انالائزر ٹیسٹ پاس کیا۔
  • روانگی سے پہلے جہاز میں کوئی میکانیکی خرابی رپورٹ نہیں کی گئی۔

اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ طیارہ پرواز کے لیے تکنیکی لحاظ سے تیار تھا۔

ایئر انڈیا اور بوئنگ کی خاموشی

ایئر انڈیا نے AAIB کی رپورٹ پر براہِ راست تبصرہ کرنے سے گریز کرتے ہوئے کہا ہے کہ معاملہ تاحال تحقیقات کے مراحل میں ہے اور وہ مکمل تعاون فراہم کر رہے ہیں۔

بوئنگ اور GE (جنہوں نے انجن فراہم کیے) کو تاحال کوئی حفاظتی ہدایت نامہ جاری نہیں کیا گیا ہے۔

غلطی کس کی تھی؟

تحقیقاتی رپورٹ کی روشنی میں درج ذیل نتائج اخذ کیے جا سکتے ہیں:

  • تکنیکی خرابی کے امکانات موجود ہیں، خاص طور پر اگر فیول سوئچز خودبخود ”CUTOFF“ پر گئے ہوں۔
  • انسانی غلطی کو مکمل طور پر مسترد نہیں کیا جا سکتا کیونکہ سوئچز کی حرکت، کاک پٹ کی کنفیوژن، اور تاخیر سے بحالی کی کوششیں اس طرف اشارہ کرتی ہیں۔
  • سسٹم ڈیزائن کی پیچیدگی بھی ایک عنصر ہو سکتی ہے؛ اگر پائلٹس حادثاتی طور پر سوئچز بند کر بیٹھے تو یہ ایک ”Human-Machine Interface“ کی ناکامی ہے۔

آگے کیا ہوگا؟

  • AAIB اب مزید تکنیکی اجزاء کا تجزیہ کرے گا، جنہیں حادثے کے مقام سے برآمد کر کے محفوظ کھا گیا ہے۔
  • کاک پٹ آڈیو، پرواز کے ڈیٹا، اور میکانیکی نظام کی گہرائی سے جانچ کی جائے گی تاکہ اصل وجہ سامنے آ سکے۔

ایئر انڈیا کا AI171 طیارہ حادثہ ایک المناک سانحہ ہے جس میں انسانی جانوں کے ضیاع کے ساتھ ساتھ تکنیکی نظام پر کئی سوالات کھڑے ہو گئے ہیں۔ ابتدائی رپورٹ دونوں پہلوؤں — انسانی اور تکنیکی — کی نشاندہی کرتی ہے، لیکن حتمی ذمہ داری کا تعین مزید تحقیقات کے بعد ہی ممکن ہوگا۔

یہ حادثہ اس بات کا دردناک ثبوت ہے کہ محض چند سیکنڈ کی کوتاہی یا خرابی، جدید ترین ٹیکنالوجی سے لیس طیارے کو بھی ملبے کا ڈھیر بنا سکتی ہے۔

Similar Posts