اسلام کے نام پر مسلح جدوجہد کو نہیں مانتے، مولانا فضل الرحمان

0 minutes, 0 seconds Read

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا کی موجودہ حکومت دھاندلی سے وجود میں آئی ہے اور صوبہ بدامنی، دہشتگردی اور ریاستی کمزوریوں کا شکار ہے۔ مفتی محمود مرکز پشاور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا نے کہا کہ ملک کے تین بڑے صوبے امن و امان کے سنگین مسائل سے دوچار ہیں، جبکہ عوام خود کو غیرمحفوظ محسوس کر رہے ہیں۔ انہوں نے مسلح جتھوں، فاٹا انضمام اور حکومت کی کارکردگی پر شدید تنقید کرتے ہوئے جلد اے پی سی بلانے کا عندیہ بھی دیا۔

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے پشاور میں مفتی محمود مرکز میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا کی موجودہ حکومت جعلی مینڈیٹ کی پیداوار ہے اور صوبہ بدامنی، دہشتگردی اور عوامی بےچینی کی لپیٹ میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں عوام غیر محفوظ ہو چکے ہیں اور کوئی شخص خود کو محفوظ نہیں سمجھتا۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں آج جو حالات ہیں، وہ انتہائی تشویشناک ہیں۔ عام آدمی کا گھر سے باہر نکلنا بھی مشکل ہو گیا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ہم کسی قسم کی مسلح جدوجہد یا جتھوں کی رٹ کو تسلیم نہیں کرتے۔ انہوں نے باجوڑ میں ایک عالم دین کی شہادت کی شدید مذمت کرتے ہوئے مرحوم کے اہل خانہ سے اظہار ہمدردی کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں دہشتگردی کا راج ہے، سندھ ڈاکوؤں کے قبضے میں ہے اور خیبرپختونخوا میں بدامنی نے جڑیں پکڑ لی ہیں، جس کے باعث ملک کے تینوں صوبے امن و امان کی بدترین صورتحال کا شکار ہیں۔ مولانا نے کہا کہ ہم اسلام کے نام پر کسی مسلح تحریک یا غیر شرعی عمل کو نہ مانتے ہیں اور نہ ہی قبول کریں گے۔

مولانا فضل الرحمان نے ن لیگ اور پیپلز پارٹی سے رابطوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ دونوں جماعتوں سے بات چیت ابتدائی مراحل میں ہے، جبکہ سینیٹ الیکشن میں کسی سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے بارے میں ابھی کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ 2010 میں خیبرپختونخوا میں جب جے یو آئی کی حکومت تھی تو امن و امان کی صورتحال تسلی بخش تھی، 2006 تک صوبے میں مکمل امن تھا اور کسی جگہ کوئی چیک پوسٹ نہیں تھی۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں خواہش ہے کہ خیبرپختونخوا میں تبدیلی آئے، تاہم چونکہ اس وقت تحریک انصاف کو اکثریت حاصل ہے، اس لیے بہتر یہی ہوگا کہ تبدیلی ان کے اندر سے آئے۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی اگر اپنا رویہ تبدیل کرے تو بات چیت ہو سکتی ہے، ہم سیاسی اختلاف رکھتے ہیں، لیکن کسی سے دشمنی نہیں۔

مولانا نے فاٹا انضمام پر بھی کڑی تنقید کی اور کہا کہ یہ ایک غلط فیصلہ تھا، جس پر تمام جماعتیں بہہ گئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آئینی ترمیم بحث کے بغیر کی گئی، جو ملکی مفاد میں نہیں تھی۔ اب وقت آ گیا ہے کہ اس فیصلے پر نظرثانی کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ایک بڑے افسر نے بتایا کہ فاٹا میں زمینوں کی تقسیم سیٹلائٹ کے ذریعے ہو رہی ہے اور لینڈ ریکارڈ بنایا جا رہا ہے، جو مزید پیچیدگیاں پیدا کر رہا ہے۔

پریس کانفرنس کے اختتام پر انہوں نے کہا کہ جے یو آئی صوبے سے متعلق کوئی بھی فیصلہ مشاورت سے کرے گی اور جلد خیبرپختونخوا کی صورتحال پر آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) بلانے پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔

Similar Posts