پاکستانی شوبز انڈسٹری ایک مرتبہ پھر ایک افسوسناک واقعے سے ہل کر رہ گئی ہے، جب معروف اداکارہ حمیرا اصغر کی لاش کئی ماہ بعد ان کے کراچی میں واقع فلیٹ سے برآمد ہوئی۔ یہ واقعہ نہ صرف ان کے چاہنے والوں کے لیے صدمے کا باعث بنا بلکہ فنکار برادری اور عوامی حلقوں میں بھی ایک گہرے غم اور سوچ کی لہر دوڑا دی۔
اس المناک واقعے پر سینئر اور معروف اداکارہ فردوس جمال نے گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔ لاہور میں مقیم فردوس جمال نے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حمیرا اصغر کی موت ایک سنجیدہ اور تکلیف دہ المیہ ہے۔ ان کے الفاظ میں، موت ایک فطری عمل ہے جس کا سامنا ہر انسان کو کرنا ہے، لیکن اس طرح کی تنہائی میں اور اس پراسرار انداز میں جانا ایک دردناک سانحہ ہے۔
گمنامی کی موت، خاموش تدفین۔۔۔ عائشہ خان کی قبر پر تختی تک نہ لگی
فردوس جمال کا کہنا تھا کہ یہ واقعہ صرف ایک اداکارہ کی نہیں بلکہ ایک انسان کی موت کا درد ہے، جس نے تنہائی میں دنیا سے رخصت پائی۔ ان کی رائے میں آج کل کی معاشرتی خود غرضی اور بے حسی بھی اس طرح کے المناک واقعات کی وجہ بن رہی ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ یہ تنہائی، بے روزگاری یا دیگر وجوہات کی بنا پر ایسی جان لیوا صورت اختیار کر گئی؟ اور یہ سب ہمیں اپنے اندر جھانکنے اور خود احتسابی کی دعوت دیتا ہے۔
اداکارہ شیفالی کی اچانک موت پر اسما عباس کا اہم پیغام
فردوس جمال نے شعر کے انداز میں بھی اپنی فکری کیفیت کا اظہار کیا، ’عجیب مانوس اجنبی تھا، مجھے تو حیران کر گیا وہ،
سنا ہے کل رات مر گیا وہ۔‘ ۔۔۔ اس شعر نے تنہائی اور اجنبیت کے احساس کو نہ صرف بیان کیا بلکہ یہ تنہائی کے احساس کو اور بھی اجاگر کرگیا۔ بلاشبہ حمیرا اصغر کی المناک موت نے اس بار سب کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔