ریڑھ کی ہڈی کی چوٹوں کے علاج میں انقلابی پیش رفت

0 minutes, 3 seconds Read

دنیا میں ہر سال لاکھوں افراد ریڑھ کی ہڈی کی چوٹ (Spinal Cord Injury) کا شکار ہوتے ہیں، جو عام طور پر ٹریفک حادثات، کھیلوں کی سرگرمیوں، یا کام کے دوران پیش آنے والے واقعات کے نتیجے میں پیش آتی ہے۔ ان چوٹوں کے نتیجے میں مریض اکثر زندگی بھر کے لیے معذوری یا فالج جیسی حالتوں کا شکار ہو جاتے ہیں۔ تاحال، اس مرض کا کوئی مکمل علاج موجود نہیں تھا اور علاج محض جسمانی بحالی، سرجری، یا درد کے نظم و نسق تک محدود تھا۔ تاہم، بائیوٹیکنالوجی کے میدان میں ایک انقلابی پیش رفت سامنے آئی ہے۔

چینی بائیو ٹیک کمپنی ’XellSmart‘ نے ایک جدید iPSC ری جنریٹو تھراپی تیار کی ہے، جسے اب امریکی ادارے ’ایف ڈی اے‘ (فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن) اور چینی ’نیشنل میڈیکل پروڈکٹس ایڈمنسٹریشن‘ کی جانب سے فیز ون کلینکل ٹرائل کے لیے منظوری مل چکی ہے۔

’آئی پی ایس سی‘ وہ اسٹیم خلیات ہوتے ہیں جو جسم کے کسی بھی خلیے کو واپس اممیچور حالت میں لا کر دوبارہ کسی مخصوص خلیے میں تبدیل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اس نئی تھراپی میں انہی Pluripotent سٹیم سیل ’آئی پی ایس سی‘ خلیات کو استعمال کیا جا رہا ہے تاکہ،

  • ریڑھ کی ہڈی میں تباہ شدہ نیوران کو دوبارہ پیدا کیا جا سکے

  • اعصابی نظام میں نئے نیورل خلیات کی تخلیق کی جا سکے

  • چوٹ کی جگہ پر جسمانی افعال کو بحال کیا جا سکے

اس تھراپی کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ یہ ایلوجینک بنیاد پر تیار کی گئی ہے، یعنی مریض سے خلیات لینے کی ضرورت نہیں، بلکہ یہ ایسا علاج ہے جو کسی بھی مریض پر بآسانی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس سے علاج کو بڑے پیمانے پر تیار کرنا آسان ہو جائے گا، اور یہ کسی بھی اسپتال یا بحالی مرکز میں فوری طور پر دستیاب ہو سکے گا۔

مزید یہ کہ، ایلوجینک خلیات کو مسترد کیے جانے کا خطرہ انتہائی کم ہے کیونکہ ان کی ذیلی اقسام کو پہلے ہی بڑی تحقیق کے بعد منتخب کیا گیا ہے۔

چار سال کی تحقیق اور لیبارٹری تجربات کے بعد، اب اس تھراپی کو انسانوں پر آزمانے کے لیے کلینیکل منظوری مل چکی ہے۔ فیز 1 ٹرائل کا مقصد ہے،

  • علاج کی محفوظیت (safety) کو جانچنا

  • افادیت (efficacy) کی ابتدائی سطح کی پیمائش کرنا

  • خوراک (dosage) کے معیار کا تعین کرنا

یہ آزمائش اگلے سال تک مکمل ہونے کی امید ہے۔ اگر یہ کامیاب ہو جاتی ہے تو فیز۔2 ، 2028 میں شروع کیا جائے گا، جس میں زیادہ مریضوں کو شامل کیا جائے گا۔

متاثرہ مریضوں کے لیے امید کی نئی کرن

اس وقت دنیا بھر میں 1.5 کروڑ سے زائد افراد ریڑھ کی ہڈی کی چوٹوں سے متاثر ہیں۔ ان کے لیے یہ تھراپی ایک نئی زندگی کی نوید بن سکتی ہے۔ نہ صرف ان کی جسمانی فعالیت بحال ہو سکتی ہے بلکہ ان کا معیارِ زندگی بھی بہتر بنایا جا سکتا ہے۔

ریڑھ کی ہڈی انسانی جسم کا ایک انتہائی حساس اور اہم حصہ ہے۔ مرکزی اعصابی نظام (CNS) کی مرمت ہمیشہ ایک چیلنج رہا ہے کیونکہ جسم کی ’قدرتی تخلیق نو صلاحیت‘ CNS میں محدود ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہ تھراپی سائنس اور طب کی دنیا میں ایک غیر معمولی کامیابی کے طور پر دیکھی جا رہی ہے۔

اگر تمام مراحل کامیابی سے طے ہوتے ہیں تو یہ علاج آئندہ 5 سے 7 سال میں دنیا بھر میں مریضوں کے لیے دستیاب ہو سکتا ہے۔ یہ ترقی ریڑھ کی ہڈی کی چوٹوں کے علاج میں ایک انقلابی موڑ ثابت ہو سکتی ہے، جو لاکھوں معذور افراد کی زندگی کو بہتر بنا سکتی ہے۔ یقینا یہ میڈیکل سائنس کی تاریخ میں ایک سنگ میل ہوگا، جو نہ صرف جسمانی بحالی کے امکانات کو بڑھائے گا بلکہ انسانی صلاحیتوں کی حدود کو بھی نئی جہتوں سے متعارف کرائے گا۔

Similar Posts