کراچی میں انسٹیٹیوٹ آف کلینیکل سائیکالوجی، جامعہ کراچی ، نیشنل انسٹیٹیوٹ آف سائیکالوجی (سینٹر آف ایکسیلنس)، قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد کے اشتراک سے ”پرامن پاکستان کی تعمیر میں میڈیا کے کردار“ کے عنوان سے سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ سیمینار میں تعلیمی، ذہنی صحت کے ماہرین، اور بین الاقوامی اداروں کے نمائندگان نے بھرپور شرکت کی۔سیمینار میں میڈیا کے کردار کے حوالے سے بھی سیر حاصل گفتگو کی گئی۔
ڈائریکٹر نیشنل انسٹیٹیوٹ آف سائیکالوجی ڈاکٹر روبینہ حنیف نے اپنے خطاب میں کہا کہ بچے کی پہلی درسگاہ اسکا گھر ہوتا ہے،
اگر والدین اپنی ذمہ داریوں کے ساتھ ساتھ نوجوانوں کے رویوں پر نظر ثانی کریں، اور اپنی مصروفیات سے تھوڑا وقت نکال کر بچوں کے ساتھ وقت گذاریں تو بے راہ روی کے بہت سے مسائل پر قابو پانا آسان ہوگا۔
میڈیا کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انکا کہنا تھا ناگہانی حادثات اور اموات کی خبریں اور وقت بے وقت موبائل فون کا بے جا استعمال بھی نوجوان نسل اور بچوں کی ذہنی صحت پر برے اثرات مرتب کرتے ہیں ۔

دوسری جانب نوجوانوں میں بڑھتی شدت پسندی کی وجوہات میں بے روزگاری کا بھی عمل دخل ہے۔والدین کا بچوں کو وقت نہ دینا مسائل میں روز بروز اضافہ کرتا جا رہا ہے۔مقررین کا کہنا تھا خاندانی روایات سے دوری نئی نسل کو بے راہ روی کی جانب تیزی سے گامزن کر رہا ہے۔
انتہاپسندی اور شدت پسندی کے نفسیاتی، سماجی و ماحولیاتی عوامل کے عنوان سے جاری ملک گیر منصوبے کا مقصد نوجوانوں میں انتہاپسندی کے بنیادی اسباب کا سائنسی و سماجی تناظر میں جائزہ لینا اور اسکے سدباب کے لیئے اقدامات کرنا ہیں۔
پاکستان میں یہ منصوبہ UNODC (اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسداد منشیات و جرائم) ، NACTA (نیشنل کاونٹر ٹیررازم اتھارٹی) اور یورپی یونین کے تعاون سے جاری ہے۔