وزیرخزانہ محمد اورنگزیب کا چینی کی قیمتوں سے متعلق سوال کا جواب دینے سے گریز

0 minutes, 0 seconds Read

وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے چینی کی قیمتوں سے متعلق سوال کا جواب دینے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ کوئی ایونٹ ہوتا ہے تو قیمتوں میں اتار چڑھاؤ آتا ہے، گندم اور چینی کو ڈی ریگولیٹ کردینا چاہیئے۔

لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران نمائندہ خصوصی سماء نے سوال کیا کہ چینی کی قیمت کیوں 200 روپے فی کلو تک پہنچ گئی ہے؟ جس پر وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے جواب دیا کہ چینی کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ معمول کی بات ہے۔ چیزوں کو ریگولیٹ کرنا ہوگا۔

وزیر خزانہ نے تاجر برادری کو اسلام آباد میں مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ ہڑتال کے معاملے پر کل صنعت کاروں سے ملاقات ہوگی، ایف بی آر کے اختیارات کا انکم ٹیکس سے تعلق نہیں، گرفتاری کا اختیار کسی ایک افسر کے پاس نہیں۔ 3 رکنی کمیٹی فیصلہ کرے گی۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ معیشت بہتر ہورہی ہے، حکومتی اخراجات میں کمی کی گئی، مالی گنجائش کے مطابق تنخواہ داروں کو ریلیف دے چکے، نوکری پیشہ افراد کے ٹیکس میں کمی کرنے کی کوشش کریں گے۔ ٹیکس ریٹرن فارم کو سادہ بنایا جارہا ہے۔

وزیرخزانہ نے کہا کہ بنیادی غذائی اشیا کی قیمتوں کو ماہانہ بنیادوں پر مانیٹر کر رہے ہیں، فارما انڈسٹری زبردست کارکردگی دکھارہی ہے، پراپرٹی اور کنسٹرکشن فنانسنگ میں بینک نہیں ہیں، چھوٹے اور پہلی باربننے والے گھروں پرسبسڈی بجٹ کاحصہ ہے، مورگیج فنانسنگ کے لیے بینکوں سے بات ہوئی۔

محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ بجٹ میں ٹرانزیکشن ٹیکسز میں نارملائزیشن لانے کی کوشش کی، سیلزٹیکس میں فراڈ روکنے کیلئے جدید اقدامات کیے گئے ہیں، کمزور اداروں کو مضبوط کرنےمیں بینکنگ سیکٹر کو کردار ادا کرنا ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ٹیرف کا پورے 5 سال کا منصوبہ دے دیا ہے، جن چیزوں کو ڈی ریگولیٹ کرنا چاہتے ہیں،انہیں ڈی ریگولیٹ کردینا چاہیے، مقامی اوربین الاقوامی سرمایہ کاروں کو ساتھ لے کرچل رہے ہیں۔ حکومت کےدانشمندانہ اقدامات سےمعیشت مستحکم ہورہی ہے۔

وزیرخزانہ کے مطابق تاجروں کے مسائل ترجیحی بنیادوں پرحل کررہے ہیں، ایس ایم ایز کی فنانسنگ بڑھارہے ہیں، بینک سرمایہ کاروں سے مل کرصنعتیں بحال کریں، بیمار شعبوں کی بحالی میں بینک اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔

تنخواہ دار طبقے کے لیے ٹیکس ریٹرن فارم کو آسان بنایا جا رہا ہے، وزیر خزانہ

کراچی میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے ملک کی معاشی صورتحال، حکومتی پالیسیوں اور آئندہ کے معاشی روڈمیپ پر تفصیلی گفتگو کی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے دانشمندانہ فیصلوں کی بدولت پاکستان کی معیشت بتدریج مستحکم ہو رہی ہے، جبکہ گردشی قرضے میں کمی لانے کے لیے سنجیدہ اقدامات جاری ہیں۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ مالی سال 2025 میں معاشی اشاریوں میں بہتری دیکھنے کو ملی ہے۔ بینکس کے ساتھ ملاقات میں صنعتی یونٹس کی بحالی، نجی شعبے کو قرضوں کی فراہمی اور بینکنگ سیکٹر کے کردار پر بھی مشاورت کی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ نجی بینک سرمایہ کاروں کے ساتھ مل کر بیمار صنعتی یونٹس کو دوبارہ فعال بنائیں۔

انہوں نے بتایا کہ اسٹاک مارکیٹ میں مثبت رجحان برقرار ہے، 100 انڈیکس نے 1,36,000 کی نفسیاتی حد عبور کر لی ہے، جو سرمایہ کاروں کے اعتماد کا مظہر ہے۔

محمد اورنگزیب نے ایف بی آر میں جاری ساختی اصلاحات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ سیلز ٹیکس فراڈ کی روک تھام کے لیے نئی شقیں فنانس بل میں شامل کی گئی ہیں، جنہیں پارلیمنٹ کی مکمل منظوری حاصل ہے۔ اگر فراڈ 5 کروڑ سے زائد ہو تو کمشنر کی سفارش اور ایف بی آر بورڈ کی منظوری سے کارروائی ممکن ہوگی۔

تنخواہ دار طبقے کے لیے ٹیکس ریٹرن فارم کو آسان بنایا جا رہا ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ جتنی گنجائش تھی اتنا ریلیف دے چکے ہیں، اور مزید سہولت کے لیے کوششیں جاری ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ گزشتہ مالی سال کے دوران بیرونی سرمایہ کاروں کو 2.2 ارب ڈالر جبکہ حالیہ عرصے میں 2.3 ارب ڈالر کے ڈیویڈینڈ بیرون ملک منتقل کیے جا چکے ہیں۔ ہم نے ایل سی کے مسائل ختم کیے ہیں اور سرمایہ کاروں کے لیے منافع کی منتقلی کو آسان بنایا ہے، جو بیرونی سرمایہ کاری کے لیے مثبت اشارہ ہے۔

وزیر خزانہ نے پاکستانی فارما انڈسٹری کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ شعبہ مستحکم ہو رہا ہے۔ بنیادی غذائی اشیاء کی قیمتوں پر قابو پانے کے لیے ان کی مانیٹرنگ ماہانہ بنیادوں پر جاری ہے، اگرچہ قیمتوں میں اتار چڑھاؤ معمول کی بات ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے اپنے اخراجات میں نمایاں کمی کی ہے، اور وزیراعظم ہر وزارت کی کارکردگی کا ذاتی طور پر جائزہ لے رہے ہیں۔ تاجروں اور اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کیے جا رہے ہیں، جبکہ نجکاری میں بینکنگ سیکٹر کا اہم کردار ہوگا۔

محمد اورنگزیب نے واضح کیا کہ پاکستان کا مالیاتی منظرنامہ بہتر ہو رہا ہے اور حکومت موجودہ استحکام کو پائیدار ترقی کی جانب لے جانے کے لیے ہر ممکن اقدام اٹھا رہی ہے۔ وزیر خزانہ نے اعتماد ظاہر کیا کہ تمام فریقین، خصوصاً سرمایہ کار اور بینکنگ سیکٹر، مل کر پاکستان کی معاشی ترقی میں کلیدی کردار ادا کریں گے۔

Similar Posts