سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ریڈِٹ“ (Reddit) پر ایک دلچسپ واقعہ زیرِ بحث ہے جس میں ایک بھارتی مینیجر نے اپنے ملازم کو لنچ بریک پر جانے سے روک دیا — اور جواب میں ملازم نے ایسا جملہ کہا کہ لاکھوں صارفین کا دل جیت لیا۔ اس جملے نے نہ صرف ”ٹاکسِک (زہریلے) ورک کلچر“ پر سوال اٹھائے، بلکہ خودداری اور خوداحترامی کی ایک چھوٹی سی مگر طاقتور مثال بھی قائم کر دی۔
واقعے کی تفصیل کچھ یوں ہے کہ ایک ریڈٹ صارف نے بتایا، ان کے دوست ایک درمیانے درجے کی کمپنی میں کام کرتے ہیں۔ جب وہ لنچ بریک پر جانے لگے تو ان کے مینیجر نے سختی سے کہا، ’پہلے کام ختم کرو، پھر کھانا کھانا!‘ دوست کو شدید بھوک لگی ہوئی تھی، اور جب مینیجر نے روکا تو اُس نے غصے میں آکر کہا، ’کھانے کے لیے ہی تو کما رہا ہوں، اور آپ مجھے کھانا کھانے سے روک رہے ہیں!‘
یہ کہہ کر وہ اپنی بریک پر چلا گیا۔

آٹھ قسم کے مینیجر، جو اچھے ٹیلنٹ کو بھاگنے پر مجبور کردیتے ہیں
اس سادہ مگر زوردار جواب نے سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ کچھ صارفین نے اس ملازم کو ”ہیرو“ قرار دیا، تو کچھ نے اسے ”خاموش انقلابی“ کہا۔
ایک صارف نے لکھا: ’یہ معمولی بات لگتی ہے، لیکن اب وہ مینیجر آئندہ کسی اور کو روکنے سے پہلے ضرور سوچے گا۔‘
ایک اور نے اپنا واقعہ شیئر کرتے ہوئے بتایا: ’میں ایک بار کھانے میں تھا، مینیجر نے فون کیا کہ کام پہلے کرو۔ کھانے کی پلیٹ وہیں چھوڑی، کام کیا، اور جب گھر گیا تو بچوں کی طرح رو دیا۔ امی نے کہا کہ بیٹا، کھانے کے لیے ہی تو کما رہے ہو، اور اگر وہی نہ ملے تو پھر کیسا کام؟‘
کئی صارفین نے اعتراف کیا کہ وہ ماضی میں ایسے مواقع پر خاموش رہے اور آج تک پچھتا رہے ہیں۔ ایک نے لکھا: ’کاش میں بھی اُس وقت کچھ بول لیتا، مگر ہمت نہ ہوئی۔‘
بدترین باسز کی 5 اقسام اور ان سے نمٹنے کے طریقے
البتہ کچھ افراد نے یہ بھی کہا کہ مینیجر نے بعد میں اس ملازم سے سرد مہری اختیار کر لی ہوگی، کیونکہ ’ایسے لوگ بدلہ لینا نہیں بھولتے۔‘
یہ واقعہ اس بات کی تازہ مثال ہے کہ دفتر کی سیاست اور طاقت کے کھیل میں کبھی کبھی صرف ایک سادہ جملہ بھی انقلاب لا سکتا ہے۔ اور شاید، وہ جملہ یہی ہو: ’کھانے کے لیے کما رہے ہیں!‘