اسٹریمنگ پلیٹ فارم نیٹ فلکس نے پہلی بار اے آئی کا سہارا لے لیا

0 minutes, 1 second Read

اسٹریمنگ پلیٹ فارم نیٹ فلکس نے انکشاف کیا ہے کہ اس نے پہلی بار اپنی کسی اوریجنل ٹی وی سیریز میں مصنوعی ذہانت کی مدد لیتے ہوئے ویژول ایفیکٹس استعمال کیے ہیں۔

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق اے آئی ٹیکنالوجی کا استعمال ارجنٹائن کی سائنس فکشن سیریز ’دی ایٹرنوٹ‘ کے ایک منظر میں کیا گیا ہے، جس میں ایک عمارت کے منہدم ہونے کا منظر دکھایا گیا ہے۔

نیٹ فلکس کے شریک چیف ایگزیکٹیو ٹیڈ سیرنڈوس نے کہا کہ جنریٹو اے آئی کے استعمال سے پروڈکشن ٹیم کو یہ منظر روایتی ویژول ایفیکٹس کے مقابلے میں 10 گنا تیزی سے مکمل کرنے میں مدد ملی، اور یہ کم بجٹ میں مکمل ہو سکا۔

سیرنڈوس نے کہا کہ یہ سین درحقیقت نیٹ فلکس کی کسی اوریجنل سیریز میں پہلی بار استعمال ہونے والی جنریٹو اے آئی فائنل فوٹیج ہے۔ تخلیق کار اس نتیجے سے بہت خوش تھے۔

مصنوعی ذہانت: فلم سازوں کے لیے انقلاب یا خطرہ؟

فلم اور ٹی وی انڈسٹری میں جنریٹو اے آئی کا استعمال ایک متنازع مسئلہ بنا ہوا ہے، کیونکہ اسے دیگر افراد کے کام کو بغیر اجازت استعمال کرنے اور انسانی ملازمتوں کے خاتمے کا سبب سمجھا جاتا ہے۔

2023 کی ہالی وڈ کی ہڑتال کے دوران بھی یہ ٹیکنالوجی ایک بڑا تنازعہ تھی۔ اس دوران اسکرین ایکٹرز گلڈ – امریکن فیڈریشن آف ٹیلی ویژن اینڈ ریڈیو آرٹسٹس (SAG-AFTRA) نے اے آئی کے استعمال پر سخت قوانین کا مطالبہ کیا تھا۔

یہ اعلان ایسے وقت پر سامنے آیا جب نیٹ فلکس نے جون 2025 تک کے تین ماہ کے دوران اپنی آمدنی میں 16 فیصد اضافہ ظاہر کیا، جو بڑھ کر 11 ارب ڈالر (8.25 ارب پاؤنڈ) ہو گئی۔ کمپنی کے منافع میں بھی اضافہ ہوا، جو 2.1 ارب ڈالر سے بڑھ کر 3.1 ارب ڈالر تک جا پہنچا۔

اے آئی سے بنے میوزک بینڈ نے ’اسپاٹیفائی‘ پر ایک ملین پلے کا ریکارڈ بنا ڈالا، سامعین کیلئے وارننگ جاری

کمپنی نے بتایا کہ یہ بہتر کارکردگی کورین تھرلر (Squid Game) کے تیسرے اور آخری سیزن کی کامیابی سے ممکن ہوئی، جسے اب تک 122 ملین مرتبہ دیکھا جا چکا ہے۔

نیٹ فلکس کے شریک سی ای او ٹیڈ سیرنڈوس کا کہنا تھا کہ اے آئی ٹیکنالوجی نے چھوٹے بجٹ کے حامل پراجیکٹس کو اعلیٰ معیار کے ویژول ایفیکٹس تک رسائی دی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’دی ایٹرنوٹ‘ کے عمارت گرنے والے سین کو روایتی طریقے سے بنایا جاتا تو وہ بجٹ میں ممکن نہیں تھا۔

مصنوعی ذہانت ہمارے پانی کیلئے بڑا خطرہ؟ ماہرین نے بتا دیا

سنگاپور کی اینیمیشن اسٹوڈیو CraveFX کے شریک بانی ڈیوئر یُون نے کہا کہ نیٹ فلکس کا جنریٹو اے آئی اپنانا حیرت کی بات نہیں، کیونکہ اب زیادہ بڑی پروڈکشن کمپنیاں اس ٹیکنالوجی کو اپنا رہی ہیں۔

یُون کے مطابق یہ صرف وقت کی بات تھی۔ اے آئی نے چھوٹے اسٹوڈیوز کو بھی بڑے بجٹ جیسے ویژول تخلیق کرنے کے دروازے کھول دیے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ آخر کار فیصلہ آرٹسٹ کا ہوتا ہے، نہ کہ اے آئی کا، کہ فائنل تصویر کیسی ہو گی۔

Similar Posts