سید نور، جو کہ پاکستان کے معروف فلم ڈائریکٹر اور رائٹر ہیں، نے مشہور ڈرامہ سیریز“ میرے پاس تم ہو“ کے حوالے سے ایک حیران کن انکشاف کیا ہے۔
ایک شو میں گفتگو کرتے ہوئے سید نور نے کہا کہ میرے پاس تم ہو کا خیال اُن کی 1998 میں ریلیز ہونے والی فلم ”زیور“ سے متاثر ہو کر لیا گیا ہے۔
ہاتھ میں جھاڑو، بالوں میں رولرز، بشری انصاری کادیسی ماں کا روپ سب کو بھا گیا
پاکستان کا مقبول ڈرامہ مِیرے پاس تم ہو جو کہ ایک بڑی کامیابی کی داستان بن چکا ہے، نے نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں اپنے ناظرین کا دل جیتا۔ اس ڈرامے کی کہانی میں ایک بیوی کے شوہر سےبے وفائی کو دکھایا گیا ہے، جو کہ عام طور پر مردوں کے حوالے سے دیکھا جاتا تھا، مگر اس بار یہ ایک عورت کی کہانی تھی جو سونے اور دولت کے لالچ میں اپنے شوہر کے ساتھ دھوکہ کرتی ہے۔
یہ ڈرامہ، جس میں ہیرو حمزہ کے کردار میں ہمایوں سعید اور مہوش کے کردار میں عائزہ خان کی اداکاری نے شائقین کو محظوظ کیا، اس کی مقبولیت نے اسے ایک کلٹ کلاسک بنا دیا۔
پاکستانی فنکاروں کی بین الاقوامی کامیابی، عمران اشرف کی پہلی پنجابی فلم ریلیز کے لیے تیار
”زیور“ ایک ایسی پاکستانی فلم تھی جس میں ریما خان اور بابر علی جیسے مشہور اداکاروں نے کام کیا تھا۔ اس کی کہانی بھی تقریباً میرے پاس تم ہو کی طرح ہی تھی، جس میں ایک لڑکی دولت اور زیورات کے لالچ میں اپنے وفادار شوہر کے ساتھ دھوکہ کرتی ہےاور آخرکار اس کی زندگی بدترین مشکلات کا شکار ہو جاتی ہے۔
سید نور کا کہنا تھا کہ ان کی فلم کی کہانی کا مرکزی خیال بہت مماثل ہے، اور ”میرے پاس تم ہو“ میں اس کہانی کی جھلک دیکھی جا سکتی ہے۔
اگرچہ دونوں کہانیاں ایک جیسے موضوع پر مبنی ہیں، لیکن“ میرے پاس تم ہو“ اور ”زیور“ کی کہانیوں میں فرق ہے۔ ”میرے پاس تم ہو“ کی کہانی میں بہت زیادہ جذباتی اور نفسیاتی پہلو دکھائے گئے ہیں، جبکہ فلم“زیور“ میں معاشرتی اور اخلاقی پہلو زیادہ نمایاں تھے۔
البتہ، سید نور کا یہ انکشاف یہ سوال اٹھاتا ہے کہ آیا میرے پاس تم ہو کے مصنف خلیل الرحمان قمر نے زیور سے متاثر ہو کر اپنی کہانی تخلیق کی یا یہ محض ایک اتفاق ہے۔