امریکی نمائندہ خصوصی برائے شام تھامس براک نے بتایا کہ اسرائیل اور شام کے درمیان جنگ بندی پر اتفاق ہو گیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ترکیہ میں امریکی سفیر اور شام میں امریکا کے نمائندہ خصوصی تھامس براک نے معاہدے کی تفصیلات کے حوالے سے بتایا کہ معاہدہ ترکیہ، اردن اور دیگر ممالک کی حمایت سے ممکن ہوا۔
تھامس باراک نے مزید کہا کہ اب تمام متحارب فریق ہتھیار ڈالیں اور شام کی تعمیر میں حصہ لیں۔
معاہدے کے تحت تمام فریقین، خصوصاً دروز، بدو اور سنی قبائل سے ہتھیار ڈالنے اور ایک متحد و پرامن شامی شناخت قائم کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔
اسرائیل نے شام پر بمباری کیوں کی؟ الجزیرہ حقائق سامنے لے آیا
یہ پیشرفت اسرائیلی فضائی حملوں کے بعد ہوئی جن میں دمشق کے کئی سرکاری دفاتر نشانہ بنے اور کم از کم 3 افراد ہلاک ہوئے۔ ان حملوں کا جواز اسرائیل نے دروز اقلیت کے تحفظ کو قرار دیا۔
شامی صدر احمد الشراع نے بتایا کہ شامی فوج نے السویدا سے انخلاء شروع کر دیا ہے جہاں دروز ملیشیا اور بدو قبائل کے درمیان جھڑپیں ہو رہی تھیں دروز گروہوں سے بھی علیحدہ جنگ بندی کا اعلان کیا گیا ہے۔
اسرائیل کا دمشق پر بڑا حملہ، صدارتی محل اور وزارت دفاع کی عمارت پر بمباری
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے ترکی کے وزیر خارجہ سے رابطہ کر کے تنازع کے حل کے لیے سفارتی کوششوں پر بات کی۔ روبیو نے کہا کہ تمام فریقین مخصوص اقدامات پر متفق ہو چکے ہیں۔
معاہدے کے تحت تمام فریقین، خصوصاً دروز، بدو اور سنی قبائل سے ہتھیار ڈالنے اور ایک متحد و پرامن شامی شناخت قائم کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔
اسرائیل کے شام پر فضائی حملوں میں 5 افراد ہلاک، 19 زخمی
شامی صدر احمد الشراع نے بتایا کہ شامی فوج نے السویدا سے انخلاء شروع کر دیا ہے جہاں دروز ملیشیا اور بدو قبائل کے درمیان جھڑپیں ہو رہی تھیں۔ دروز گروہوں سے بھی علیحدہ جنگ بندی کا اعلان کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ سویدا میں گزشتہ ایک ہفتے سے دروز اور بدو جنگجوؤں کے درمیان جاری جھڑپوں میں 260 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں جب کہ 80 ہزار سے زائد گھر چھوڑ کر جا چکے۔