تحریک انصاف میں اختلافات کی چنگاری شعلہ بن گئی، ناراض گروپ کسی صورت پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ہے، وزیراعلیٰ دو بیٹھکوں کے باوجود قائل نہ کرسکے۔ ارکان کے کاغذات واپس نہ لینے پر الیکشن ملتوی کرنے کا اشارہ بھی دے دیا۔ پارٹی قیادت نے ناراض گروپ کو شوکاز نوٹس جاری کرنے کا فیصلہ کر لیا۔
خیبرپختونخوا میں سینیٹ انتخابات قریب آتے ہی تحریک انصاف کے ناراض رہنما میدان میں آ گئے ہیں۔ پی ٹی آئی میں اختلافات کی چنگاری اب شعلہ بن چکی ہے، پارٹی کا ناراض گروپ کسی صورت پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں۔
ناراض ارکان عرفان سلیم، خرم ذیشان اور عائشہ بانو نے پشاور میں اجلاس کیا اور اعلان کیا کہ وہ الیکشن ہر صورت لڑیں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ صرف بانی پی ٹی آئی کی تیار کردہ لسٹ ہی قابل قبول ہے، کسی اور کی بات نہیں مانیں گے۔
ناراض رہنما عائشہ بانو نے بعد میں ویڈیو بیان میں موجودہ سینیٹ الیکشن کو ”ستائیسویں آئینی ترمیم کو کامیاب بنانے کی ایک کڑی“ قرار دیا۔
خرم ذیشان نے کہا کہ ”جو کھیل سینیٹ الیکشن میں کھیلا جا رہا ہے، اس گٹھ جوڑ کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے“، جبکہ انہوں نے دعویٰ کیا کہ انہیں دھمکیاں دی جا رہی ہیں، لیکن وہ کسی دباؤ میں نہیں آئیں گے۔
عرفان سلیم کا بھی کہنا تھا کہ سینیٹ الیکشن میں جو ہو رہا ہے وہ پارٹی اصولوں کے خلاف ہے۔
ادھر، پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی بھی عرفان سلیم کے حق میں کھل کر سامنے آگئے ۔ ایم پی اے طارق آریانی اور شکیل خان نے عرفان سلیم کو ووٹ دینے کا اعلان کر دیا۔ اراکین کے پی اسمبلی کا کہنا ہے کہ عرفان سلیم کے ساتھ ڈٹ کر کھڑے ہیں جبکہ ذرائع پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ شکیل خان کی وزیراعلیٰ کے پی کے ساتھ چپقلش ہے۔
اس سے قبل وزیراعلیٰ خیبر پختون خوا علی امین گنڈا پور دو مرتبہ ناراض ارکان کو قائل کرنے کی کوشش کر چکے ہیں مگر کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی۔ ارکان کی جانب سے کاغذات نامزدگی واپس نہ لینے پر پارٹی کی جانب سے الیکشن ملتوی کرنے کا اشارہ بھی دیا گیا۔ پارٹی قیادت نے ناراض گروپ کو شوکاز نوٹس جاری کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔
دوسری جانب آج نیوز سے گفتگو میں خیبرپختونخوا کے وزیر تعلیم مینا خان آفریدی نے واضح کیا کہ ”سینیٹ انتخابات کے لیے بانی پی ٹی آئی کی جاری کردہ لسٹ کے مطابق ہی سینیٹرز منتخب کیے جائیں گے۔“
سینیٹ الیکشن تو پیر کو ہوں گے لیکن اس سے پہلے پی ٹی آئی میں موجود بے چینی اور خلفشار پوری قوم نے دیکھ لیا ہے