بلوچستان کے علاقے مارگٹ میں خاتون اور مرد کے لرزہ خیز قتل کے کیس میں پولیس نے مرکزی ملزم سردار شیرباز خان کو انسداد دہشتگردی عدالت میں پیش کر دیا، جہاں عدالت نے دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے پولیس کے حوالے کر دیا۔ مقدمے میں سردار شیرباز سمیت پندرہ افراد کو نامزد کیا گیا ہے، جب کہ مجموعی طور پر بیس سے زائد افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق عیدالاضحیٰ سے تین روز قبل مارگٹ کے علاقے سنجیدی ڈیگاری میں بانو بی بی اور احسان اللہ کو فائرنگ کر کے بے دردی سے قتل کر دیا گیا۔ واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد پولیس حرکت میں آئی اور مقدمہ درج کر کے متعدد ملزمان کو گرفتار کیا۔
تھانہ ہنہ اوڑک میں درج سرکاری مقدمے کے مطابق مقتولہ بانو بی بی پہلے سے شادی شدہ اور پانچ بچوں کی ماں تھی، جو پہلے بھی تین مرتبہ گھر سے بھاگ چکی تھی۔ احسان اللہ بھی شادی شدہ اور بچوں کا باپ تھا۔ مقدمے کے مطابق دونوں کو سردار شیرباز خان کے پاس لایا گیا، جہاں جرگے میں انہیں ”کاروکاری“ کا مرتکب قرار دیتے ہوئے قتل کا فیصلہ سنایا گیا۔ بعد ازاں دونوں کو مارگٹ لے جاکر فائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا۔
پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے سردار شیرباز خان، شاہ وزیر، جلال، ٹکری منیر، بختیار، ملک امیر، اور عجب خان سمیت پندرہ افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔
واقعے کا چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ نے نوٹس لیتے ہوئے چیف سیکرٹری داخلہ اور آئی جی بلوچستان سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔
دوسری جانب وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے بھی واقعے پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ریاست ہر مظلوم کے ساتھ کھڑی ہے، کسی صورت ظلم برداشت نہیں کیا جائے گا اور تمام ملزمان کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔