بلوچستان میں مرد اور خاتون کے سفاکانہ قتل پر سینیٹ میں اراکین نے شدید مذمت کرتے ہوئے واقعے میں ملوث افراد کو قرار واقعی سزا دینے کا مطالبہ کردیا۔
تفصیلات کے مطابق بلوچستان کے علاقے ڈیگاری میں خاتون اور مرد کو غیرت کے نام پر قتل کرنے کا معاملہ سینیٹ پہنچ گیا، جس پر اپوزیشن اور حکومتی اراکین نے شدید مذمت اور واقعے کو بربریت قرار دیا ہے۔
سانحہ بلوچستان پر انسانی حقوق والوں نے آواز نہیں اٹھائی، سینیٹر زرقا سہروردی
سینیٹ کے اجلاس میں سینیٹر زرقا سہروردی نے بلوچستان میں ڈیگاری میں ایک مرداور عورت کے قتل کا معاملہ اٹھایا اور کہا کہ دنیا بھر میں آدھا حصہ خواتین اور آدھا مردوں کا ہے، قوانین خواتین کو حقوق دیتا ہے لیکن عملی طور پر حقوق نہیں دیے جاتے۔
انہوں نے کہا کہ ڈیگاری میں خاتون کے ساتھ زیادتی ہوئی، اُس نے کہا کہ مجھے مار دو لیکن ہاتھ نہیں لگایا، اس معاملے پر انسانی حقوق نے آواز تک نہیں اٹھائی۔
سینیٹر زرقا سہروردی نے مزید کہا کہ 17فیصد خواتین کو جگہ دی جاتی ہے، پاکستان میں خواتین کو 20 فیصد سے بھی کم نوکریاں دی جاتی ہیں، مسلمان ممالک میں بھی خواتین کو برابری کے حقوق دیے جاتے ہیں، خواتین اتنی غیرمحفوظ ہیں کہ انہیں اپنے اوپر بہت سے لبادے اوڑھنا پڑتے ہیں۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ ایوان کو ملک میں صنفی امتیاز کے حوالے سے آگاہ کیا جائے۔ صنفی امتیاز کے حوالے سے سالانہ رپورٹ دی جائے، بلوچستان میں یہ ایک واقعہ ہوا ہے اور ایسے ملک میں روز ہوتے ہیں۔
یہ غیرت کا نہیں بے غیرتی کا قتل ہے، شیری رحمان
ایوان بالا میں خطاب کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمان نے بلوچستان واقعے کو انتہائی افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ غیرت کا نہیں بے غیرتی کا قتل ہے، یہ ہمارے معاشرہ کا گھناونا چہرہ سامنے لاتا ہے، شادی کی 18 سال عمر ہم نے اسی لیے کروائی، بہیمانہ قتل انتہائی افسوسناک جس سے ہمارا سر شرم سے جھکا ہوا ہے۔
شیری رحمان نے کہا کہ ہمیں علم ہونا چاہیئے کہ ہمارے ملک میں اشرافیہ سے نچلے طبقہ تک ہوکیا رہا ہے، جس طرح خاتون کو گولی ماری گئی ناقابل برداشت ہے، ایوان بالا اسے بیغیرتی کا قتل سمجھتی ہے، پاکستان اس سے ڈس آنر ہوا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی چیئرمین سرفراز بگٹی کو واضح احکامات جاری کیے ہیں، کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں ہے، ہماری اطلاع کے مطابق 11 سے 13 افراد پر ایف آئی آر درج ہوچکی ہے۔
بلوچستان کا واقعہ سانحہ ہے، یہ پاکستان کی عزت پر حملہ ہے، عرفان صدیقی
مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی نے سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کا واقعہ سانحہ ہے، افسوسناک کہنا کم ہے، یہ واقعہ بلوچستان نہیں، پاکستان کی عزت پر حملہ ہے، حکومت کو 2 ماہ بعد سوشل میڈیا سے سانحے کا علم ہوا؟ جرگے کی عدالت میں فیصلے، گواہیاں اور پھر قتل یہ نظام کیا ہے؟
سینیٹر عرفان صدیقی کا مزید کہنا تھا یہ دہشت گردی نہیں، ایک متوازی نظامِ انصاف ہے، بلوچستان میں ریاست کے بجائے جرگے فیصلے کرتے ہیں؟ یہ نظام قبل از تقسیم کا ہے، بھارت نے ختم کیا، ہم نہیں کر سکے، یہ نظام بیٹی کے سر میں گولی نہیں، پاکستان کے سینے میں مارتا ہے، قاتل صرف 2 انسان نہیں، پاکستان کی عزت کے قاتل ہیں، یہ اجتماعی جرم ہے، صرف صوبے یا سیاست کا مسئلہ نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جاگیرداری و سرداری نظام کے خاتمے کا قانون بنایا جائے، جو بھی جرگہ لگا کر انصاف کرے، وہ ریاست کا مجرم ہونا چاہیئے، 13 افراد گرفتار، 13 سال مقدمہ چلے گا اور پھر بری، یہ انصاف؟ جڑ کو کاٹیں، ورنہ نسلیں کڑوا پھل کھاتی رہیں گی، نوکریوں کی بات چھوڑیں، اب اصل نظام کے خلاف لڑنا ہوگا۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ بلوچستان کو پہلے ان جرگوں کی غلامی سے نجات دلائیں، یہ سماجی جہاد ہے، سب کو متحد ہو کر آواز اٹھانی ہوگی، ہم سب کے چہرے پر کالک ملی گئی ہے۔
ویڈیو میں نظر آنے والے لوگوں کو سزائے موت ہونی چاہیئے، علی ظفر کا مطالبہ
پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر علی ظفر نے بلوچستان واقعے پر سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ انتہائی افسوسناک ہے، جو بھی اس ویڈیو میں نظر آرہا ہے، اس کو سزائے موت ہونی چاہیئے، میں تجویز دیتا ہوں ایک مہینے میں ان لوگوں کو سزائے موت ہونی چاہیئے، اس معاملے پر ایک عملدرآمد کمیٹی بنائی جائے۔
علی ظفر نے کہا کہ وزیراعلیٰ سے لے کر آئی جی اور ایس ایچ او تک سب کو استعفیٰ دے دینا چاہیئے، اس معاملے پر ایک کمیٹی بنائی جائے جو اس معاملے کو دیکھے۔
غیرت کے نام پر قتل صرف ایک بہانہ ہے، ایمل ولی
عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ ایمل ولی نے بلوچستان واقعے پر ایوان بالا میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ غیرت کے نام پر قتل صرف ایک بہانہ ہے، اصل مسئلہ سرداری نظام، چوہدراہت کا نظام ہے، ایک بندہ گھر میں بیٹھ کر فیصلہ کرتا ہے کہ فلاں کو مار، قانون کے لمبے ہاتھ پنجاب تک ہیں، پنجاب کے باہر جانے پر قانون کے ہاتھوں پہ مہندی لگ جاتی ہے۔
ایمل ولی نے کہا کہ پاکستان کا کوئی ایک کیس بتا دیں، جس میں کسی ایسے کیس میں کارروائی ہوئی ہو، وزیراعلی بلوچستان کو یہ نہیں کہنا چاہیئے تھا کہ اس کے کتنے بچے ہیں، کسی کو یہ اختیار نہیں کہ وہ کسی کی زندگی موت کا فیصلہ کرے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ایسا جرگہ کرنے والوں کو سزائے موت اور عمر قید کی سزا ہونی چاہیئے، جرگے میں فیصلہ کرنے والے کو ڈی چوک میں لٹکائیں حالات ٹھیک ہوجائیں گے۔
عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ نے کہا کہ ریاست نے آج تک بلوچستان کے ساتھ گیس کا جو وعدہ کیا تھا وہ ابھی تک پورا نہیں کیا، حکومت اپنا یہ فیصلہ واپس لے لے ورنہ ہم سڑکوں پر آکر احتجاج کریں گے۔
بلوچستان واقعہ انسانیت کی توہین ہے، سینیٹر خالدہ طیب
ایم کیو ایم پاکستان کی سینیٹر خالدہ طیب نے بلوچستان واقعے پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سندھ اور بلوچستان کے دیہی علاقوں اس طرح بہت ظلم ہورہے ہیں، ہمارے معاشرے میں یہ ذاتی عدالتیں کیوں چل رہی ہیں، ہمیں یہ جرگے ختم کرانے چاہئیں، جب تک جرگے چلتے رہیں گے، سندھ اور بلوچستان میں یہ مظالم ہوتے رہیں گے۔
سینیٹر خالدہ طیب نے مزید کہا کہ بلوچستان واقعہ انسانیت کی توہین ہے، اس واقعے پر ٹھوس اقدامات اٹھانے چاہئیں۔
خواتین اپنے بیٹوں کو بھی سمجھائیں، اعظم نذیر تارڑ
وفاقی وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ کا بلوچستان واقعے پر سینٹ میں جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں اپنی خواتین کو بھی کہنا چاہئے کہ وہ اپنے بیٹوں کو بھی سمجھائیں، آئندہ اجلاس میں بھی اس معاملے پر بات کریں گے۔