شام میں سیکیورٹی فورسز اور سابق معزول صدر بشار الاسد کے حامیوں کے درمیان جھڑپوں میں چار روز کے دوران 1300 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے۔ خبر ایجنسی کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں 830 سے زائد عام شہری شامل ہیں، جن کا تعلق علوی کمیونٹی سے بتایا جا رہا ہے۔
شامی انسانی حقوق گروپ کے مطابق حالیہ پُرتشدد جھڑپوں کا مرکز ساحلی علاقے طرطوس اور لاذقیہ ہیں، جہاں علوی کمیونٹی کی اکثریت بستی ہے۔ دوسری جانب، شامی وزارت دفاع نے اعلان کیا ہے کہ بشار الاسد کے حامیوں کے خلاف جاری فوجی آپریشن کو ختم کیا جا رہا ہے۔
شام میں ’علوی برادری‘ نئی حکومت کے عتاب میں کیوں؟
دوسری طرف، شام کے عبوری صدر احمد الشارع اور امریکی حمایت یافتہ شامی جمہوری فورسز (SDF) کے درمیان ایک معاہدہ طے پا گیا ہے، جس کے تحت تیل سے مالا مال شمال مشرقی علاقے کو شام کے نئے ریاستی اداروں میں ضم کیا جائے گا۔ معاہدے پر عبوری صدر احمد الشارع اور ایس ڈی ایف کے کمانڈر مظلوم عبدی نے دستخط کیے ہیں۔