خیبرپختونخوا کے شہر سوات میں مدرسے میں چھٹی کرنے پر استاد نے 14 سالہ کم عمر طالب علم فرحان کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا، جس وہ جاں بحق ہوگیا، پولیس نے 2 ملزمان سمیت 11 افراد کو گرفتار کرلیا جبکہ مرکزی ملزم مہتمم کی گرفتاری کے لیے کوششیں جاری ہیں۔
سوات کی تحصیل خوازہ خیلہ کے گاؤں چالیار میں 3 دن قبل ایک دردناک واقعہ سامنے آگیا، جہاں 14 سالہ فرحان جن کا تعلق مدین سے ہے، مدرسے میں 3 سال سے زیر تعلیم تھا، بد قسمتی سے ایک دن کی چھٹی اس کی موت کا سبب بن گیا، مدرسے کے مہتمم نے بیٹے اور ایک اور استاد کے ساتھ مل کر بچے کو مسلسل 5 گھنٹے وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا، جس کی وجہ سے وہ جان کی بازی ہار گیا۔
پولیس نے مقدمہ درج کرکے تشدد میں ملوث 2 اساتذہ سمیت 11 افراد کو گرفتار کرلیا ہے جبکہ مرکزی ملزم کی گرفتاری کے لیے کوششیں جاری ہے۔
دوسری جانب مدرسے کے دیگر طلبہ نے انکشاف کیا ہے کہ مدرسے میں مار پیٹ معمول بن گیا ہے، جس کی وجہ سے معصوم بچے انتہائی خوف کا شکار ہے جبکہ مقتول بچے کے نانا نے الزام عائد کیا ہے کہ اساتذہ فرحان سے جنسی خواہش کا تقاضہ کررہے تھے۔
فرحان کی موت کے بعد ان کے لواحقین اور مدرسے کے طالب علموں نے خوازہ خیلہ بازار احتجاجی مظاہرہ بھی کیا اور ملزمان کو سرعام سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے جبکہ ضلعی انتطامیہ نے مدرسے کو سیل کردیا ہے۔