غزہ میں مزید 10 افراد بھوک و پیاس سے شہید، شہداء میں 80 بچے شامل

0 minutes, 0 seconds Read

غزہ میں اسرائیلی محاصرے کے باعث انسانی بحران شدت اختیار کرگیا ہے، جہاں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 10 افراد بھوک اور پیاس کے باعث شہید ہوگئے۔ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اب تک بھوک سے شہادتوں کی مجموعی تعداد 111 ہو چکی ہے جن میں 80 بچے بھی شامل ہیں۔

ادھر اسرائیلی افواج کی تازہ بمباری میں مزید 77 فلسطینی شہید ہوئے جن میں 25 ایسے افراد شامل تھے جو امداد کے حصول کے لیے قطار میں کھڑے تھے۔ فضائی حملوں اور زمینی کارروائیوں کے نتیجے میں غزہ میں شہدا کی مجموعی تعداد 59 ہزار 219 تک پہنچ گئی ہے، جب کہ ہزاروں زخمی تاحال طبی امداد کے منتظر ہیں۔

غزہ میں خوراک، پانی اور ادویات کی شدید قلت ہے، اور اسرائیلی ناکہ بندی کے باعث انسانی بنیادوں پر امداد پہنچانا بھی مشکل تر ہو چکا ہے۔ اقوام متحدہ اور بین الاقوامی اداروں نے مسلسل انتباہ جاری کیے ہیں کہ اگر فوری جنگ بندی اور امداد کی راہ نہ کھولی گئی تو انسانی المیہ مزید بدترین شکل اختیار کر سکتا ہے۔

حماس کا جنگ بندی معاہدے پر جواب ثالثوں کو موصول، فیصلے کی گیند اب اسرائیل کے کورٹ میں

دوسری جانب برطانیہ کے سابق سفارتکاروں اور اقوام متحدہ میں خدمات انجام دینے والے پچاس سے زائد سینئر اہلکاروں نے وزیراعظم کیئر اسٹارمر کے نام ایک دستخط شدہ خط ارسال کیا ہے، جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ فلسطین کو باقاعدہ ریاست کے طور پر تسلیم کیا جائے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ موجودہ حالات میں برطانیہ کی جانب سے سخت اور واضح مؤقف اپنانا ضروری ہے تاکہ بین الاقوامی برادری کو ایک مضبوط پیغام دیا جا سکے۔

خط میں مزید کہا گیا ہے کہ فلسطینی عوام کی حالت زار پر خاموشی یا غیر مؤثر ردعمل برطانیہ کی عالمی ساکھ کو متاثر کر رہا ہے، اور اب وقت آگیا ہے کہ انسانی ہمدردی اور انصاف کی بنیاد پر فلسطین کو آزاد ریاست تسلیم کیا جائے۔ مبصرین کے مطابق یہ مطالبہ برطانوی حکومت پر سیاسی اور اخلاقی دباؤ میں اضافے کا سبب بن سکتا ہے۔

Similar Posts