انٹیل کمپنی نے جمعرات کے روز اعلان کیا کہ وہ سال 2025 کے اختتام تک اپنے عملے کی تعداد میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 22 فیصد کمی کا ارادہ رکھتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق کمپنی کے نئے چیف ایگزیکٹیو آفیسر لب بو تان (Lip Bu Tan) نے ایک نیا لائحہ عمل پیش کیا ہے جس میں کفایت شعاری، کارکردگی اور منافع کو اولین ترجیح دی گئی ہے۔ انہوں نے واضح طور پر کہا ہے کہ ’اب مزید خالی چیکس نہیں دیے جائیں گے۔‘
کمپنی نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ بعض ملازمین کے نکالنے کا عمل پہلے ہی طے کیا جا چکا ہے۔
رپورٹ کے مطابق لب بو تان نے مارچ میں سی ای او کا عہدہ سنبھالنے کے بعد سے انٹیل میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں کی ہیں، جن میں کاروباری شعبوں کی فروخت، وسائل کی نئی سمتوں میں منتقلی اور عملے کو فارغ کرنا شامل ہے۔
چیٹ باٹس کی مسلسل غلطیاں اور متنازع بیانات، مصنوعی ذہانت پر بھروسہ کیوں نہیں کیا جاسکتا؟
انٹیل گزشتہ کئی سالوں سے انتظامی ناکامیوں کا شکار رہا ہے، جس کی وجہ سے اس کی کارکردگی متاثر ہوئی۔ کمپنی کا اے آئی چِپس کے تیزی سے بڑھتے ہوئے شعبے میں کوئی خاص کردار نہیں ہے، جہاں Nvidia اور اے ایم ڈی (AMD) جیسی کمپنیاں غالب ہیں۔
انٹیل کا مہنگا منصوبہ، جس کا مقصد چِپ کانٹریکٹنگ کے شعبے میں تائیوان کی TSMC کا مقابلہ کرنا تھا، یہ بھی اب تک ناکام رہا ہے۔
تاہم تان نے جمعرات کو واضح کیا کہ انہوں نے کمپنی پر مکمل کنٹرول حاصل کر لیا ہے اور سابقہ غلطیوں کا ازالہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے انٹیل ملازمین کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ اب مزید خالی چیکس نہیں ہوں گے۔ ہر سرمایہ کاری اقتصادی لحاظ سے معقول ہونی چاہیے۔ ہم وہی تیار کریں گے جس کی ہمارے گاہکوں کو ضرورت ہے۔
اوپن اے آئی کا ’جی پی ٹی 5‘ جلد ریلیز کے لیے تیار! مصنوعی ذہانت میں ایک نیا دور
ارب ڈالر کی لاگت، 2.9 ارب ڈالر کا نقصان
انٹیل کے ان اقدامات کی قیمت قریباً 2 ارب ڈالر بتائی گئی ہے، جو ملازمین کی برطرفی اور تنظیم نو کے اخراجات پر خرچ ہو رہی ہے۔ اس کے باوجود کمپنی نقصان میں ہے۔
انٹیل نے رپورٹ کیا کہ دوسری سہ ماہی میں اسے 2.9 ارب ڈالر کا نقصان ہوا، حالانکہ اس عرصے کے دوران آمدنی 12.9 ارب ڈالر رہی۔