وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ حکومت ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے معاملے میں کسی طور غافل نہیں اور اس سلسلے میں ہر ممکنہ قانونی اور سفارتی مدد فراہم کی جائے گی۔ وزیر اعظم آفس کے مطابق ڈاکٹر شہباز شریف سے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے ملاقات کی، جس میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، اٹارنی جنرل عثمان منصور اعوان، وزیر اعظم کے مشیر طارق فاطمی اور دیگر اعلیٰ حکام بھی شریک تھے۔
وزیر اعظم نے ملاقات کے دوران ڈاکٹر فوزیہ کو یقین دہانی کرائی کہ حکومت ماضی میں بھی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے حوالے سے سفارتی کوششیں کرتی رہی ہے اور اب بھی اس مسئلے کو سنجیدگی سے دیکھ رہی ہے۔ اس سلسلے میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو ڈاکٹر فوزیہ صدیقی سے رابطے میں رہے گی اور مطلوبہ معاونت فراہم کرے گی۔
وزیر اعظم نے اس سے قبل سابق امریکی صدر جو بائیڈن کو خط بھی لکھا تھا تاکہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے مقدمے میں پیش رفت ہو سکے۔
یہ ملاقات ایسے وقت میں ہوئی ہے جب حالیہ دنوں اسلام آباد ہائیکورٹ نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے کیس میں پیش رفت نہ ہونے پر وزیر اعظم سمیت وفاقی حکومت کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا۔ جسٹس سردار اعجاز اسحٰق خان کی جانب سے جاری تین صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ عدالتی حکم کے باوجود وفاقی حکومت نے کوئی جواب جمع نہیں کرایا، جس کے بعد عدالت کے پاس توہین عدالت کا نوٹس جاری کرنے کے سوا کوئی راستہ نہیں بچا۔
عدالتی ریمارکس میں کہا گیا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کے بعد اس ہائیکورٹ میں ’ڈیمولیشن اسکواڈ‘ لایا گیا، جس نے انصاف کے ستونوں کو بار بار زخمی کیا اور عدالتی نظام کو تقریباً مفلوج کر دیا۔ جج نے کہا کہ آج انصاف کے نظام پر ایک اور حملے کی مثال سامنے آئی ہے۔
یاد رہے کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی اس وقت امریکہ میں قید ہیں اور ان کی رہائی کے لیے مختلف سطحوں پر کوششیں جاری ہیں۔ ان کی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی مسلسل حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتی رہی ہیں کہ وہ اس معاملے کو عالمی سطح پر سنجیدگی سے اٹھائے۔