اسرائیلی فوجیوں کیلئے اسلام کی تعلیم اور عربی سیکھنا لازمی قرار، وجہ کیا ہے؟

0 minutes, 0 seconds Read

اسرائیلی دفاعی افواج (آئی ڈی ایف) نے اپنے خفیہ ونگ (آمان) کے تمام افسران اور اہلکاروں کے لیے عربی زبان اور اسلام کی تعلیم لازمی قرار دے دی ہے۔ یہ فیصلہ 7 اکتوبر 2023 کے انٹیلیجنس ناکامی کے بعد کیا گیا ہے تاکہ آئندہ ایسی کمزوریوں سے بچا جا سکے۔

یروشلم پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق اس اقدام کا مقصد انٹیلیجنس اہلکاروں کی تجزیاتی صلاحیتوں کو مضبوط بنانا ہے۔ منصوبے کے تحت آئندہ سال کے آخر تک ”آمان“ (اسرائیلی فوجی انٹیلیجنس ڈائریکٹوریٹ) کے 100 فیصد عملے کو اسلام کی تربیت دی جائے گی جبکہ 50 فیصد کو عربی زبان سکھائی جائے گی۔ اس تبدیلی کا حکم آمان کے سربراہ میجر جنرل شلومی بائنڈر نے دیا ہے۔

فلسطین کو تسلیم کرنے کا اعلان، اسرائیلی وزیر نے میکرون کی اہلیہ سے تھپڑ کھانے کی ویڈیو شئیر کردی

تربیتی پروگرام میں حوثی اور عراقی لہجوں کی خصوصی تربیت بھی شامل ہوگی کیونکہ انٹیلیجنس اہلکاروں کو حوثیوں کی گفتگو سمجھنے میں دشواری کا سامنا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یمن اور بعض عرب علاقوں میں سماجی طور پر چبائے جانے والے نشہ آور پودے ”قات“ کے استعمال سے بول چال کی وضاحت میں فرق آتا ہے۔

آمان کے ایک سینئر افسر نے آرمی ریڈیو کو بتایا: ’اب تک ہم ثقافت، زبان اور اسلام کے شعبوں میں کافی بہتر نہیں تھے۔ ہمیں ان شعبوں میں بہتری لانے کی ضرورت ہے۔ ہم اپنے انٹیلیجنس اہلکاروں کو کسی عرب گاؤں میں پلنے والے بچوں میں تو نہیں بدل سکتے، لیکن زبان اور ثقافت کی تعلیم کے ذریعے ہم ان میں شک اور گہری مشاہدہ کرنے کی صلاحیت پیدا کر سکتے ہیں۔‘

آرمی ریڈیو کے ملٹری رپورٹر دورون کادوش کے مطابق ایک نیا شعبہ بھی قائم کیا جائے گا جو عربی اور اسلامی تعلیم کے لیے وقف ہوگا۔

ایران کے شہر زاہدان میں مسلح حملہ آوروں کی عدالت پر فائرنگ، کئی ہلاکتوں کی اطلاع

مزید یہ کہ اسرائیلی فوج نے ”تیلم“ نامی تعلیمی پروگرام کو دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جو مڈل اور ہائی اسکولز میں عربی اور مشرق وسطیٰ کے مطالعات کو فروغ دینے کے لیے تھا۔ یہ شعبہ پہلے مالی وسائل کی کمی کے باعث بند کر دیا گیا تھا جس کے نتیجے میں عربی سیکھنے والے افراد کی تعداد میں نمایاں کمی دیکھی گئی۔

Similar Posts