خوبصورت نظر آنا صرف مردوعورت کی خواہش نہیں ہوتی ہے۔ بلکہ والدین بھی یہ چاہتے ہیں کہ ان کے بچے چاند کی مانند حسین نظر آئیں۔
اکثروالدین اپنے بچوں کو مزید خوبصورت بنانے کے لیے ان کے چہروں پر تھوڑا سا میک اپ یا خوشبو لگا دیتے ہیں، لیکن ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ یہ عادت بچوں کی صحت اور جلد دونوں کے لیے نقصان دہ ہو سکتی ہے۔
بہت سے بچوں اور ننھے بچوں کے استعمال میں ایسی کاسمیٹکس ہوتی ہیں جو صرف بڑوں کے لیے بنائی گئی ہوتی ہیں۔ ان میں نیل پالش، پرفیومز، بیوٹی کریم اور حتیٰ کہ سیاہ مہندی کے عارضی ٹیٹو بھی شامل ہیں۔
بچوں کی جلد بڑوں کی جلد کے مقابلے میں زیادہ نازک، پتلی اور حساس ہوتی ہے۔ اس کی تہیں کمزور ہونے کی وجہ سے نقصان دہ کیمیکلز آسانی سے اندر جا سکتے ہیں، جو نہ صرف جلد پر خارش یا الرجی کا باعث بن سکتے ہیں بلکہ جسم کے اندرونی نظاموں کو بھی متاثر کر سکتے ہیں۔
کچھ مصنوعات میں ایسے کیمیکلز ہوتے ہیں جو ہارمونز کے نظام میں مداخلت کر سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر، نیل پالش اور مہندی میں پایا جانے والا ”ڈی بی پی“ اور ”فارملڈہائیڈ“ ہارمون میں گڑبڑ، جلدی ردعمل یا لمبے عرصے کے صحت کے مسائل پیدا کر سکتے ہیں۔ خاص طور پر Toluene جیسے کیمیکل دماغی نظام کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔
بچوں کو دی جانے والی عارضی مہندی یا ٹیٹو میں پی پی ڈی جیسا جزو شامل ہو سکتا ہے، جو بالوں کے رنگ میں استعمال ہوتا ہے لیکن جلد کے لیے محفوظ نہیں۔ اس سے شدید الرجی، سوجن، دھبے اور کچھ صورتوں میں اسپتال میں داخل ہونے کی نوبت آ سکتی ہے۔
بعض والدین یہ سوچ کر ”قدرتی“ مصنوعات کا استعمال کرتے ہیں کہ وہ محفوظ ہوں گی، لیکن تحقیقات کے مطابق قدرتی مصنوعات میں بھی الرجی پیدا کرنے والے اجزاء ہو سکتے ہیں۔ ان میں موجود موم، پودوں کے عرق یا دیگر جزوی مواد بچوں کی حساس جلد پر منفی اثر ڈال سکتے ہیں۔
بچوں کی حفاظت کے لیے سادہ اصول
ماہرین کا کہنا ہے کہ والدین کو چاہیے کہ بچوں کی جلد پر صرف وہی مصنوعات استعمال کریں جو خاص طور پر بچوں کے لیے تیار کی گئی ہوں۔ غیر ضروری کریمیں، پرفیوم یا کاسمیٹکس سے اجتناب بہتر ہے۔ اگر جلد پر خارش، دانے یا کھانسی جیسی علامات ظاہر ہوں تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کریں۔
یاد رکھیں: بچے صرف چھوٹے سائز کے بالغ نہیں ہوتے، ان کی جلد اور جسم ابھی مکمل نشوونما کے مراحل میں ہوتے ہیں، اس لیے ان پر تجربات نہ کریں۔ ان کی صحت، ان کی اصل خوبصورتی ہے۔