لیہ، جہلم، تونسہ اور راجن پور میں سیلابی ریلے کی تباہ کاریاں، کئی علاقے زیرِ آب، سیکڑوں مکین متاثر

0 minutes, 0 seconds Read

پنجاب کے مختلف شہروں میں سیلاب نے شدید تباہی مچا دی ہے۔ لیہ، جہلم، تونسہ اور راجن پور سمیت کئی علاقوں میں سیلابی پانی کچے علاقوں میں داخل ہو چکا ہے، جس کے باعث متعدد بستیاں زیرِ آب آ گئیں اور کھڑی فصلیں تباہ ہو گئیں۔ گھروں میں پانی داخل ہونے سے متاثرہ افراد کا کھانے پینے کا سامان بھی خراب ہو گیا ہے۔ شہری کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں اور امداد کے منتظر ہیں۔

مون سون بارشوں کے بعد پنجاب کے مختلف اضلاع میں سیلاب نے شدید تباہی مچائی ہے۔ لیہ، جہلم، تونسہ، راجن پور سمیت کئی علاقوں میں کچے مکانات، فصلیں اور بنیادی سہولتیں پانی کی لپیٹ میں آ چکی ہیں۔ متاثرہ شہری کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔

جہلم میں سیلاب گزر جانے کے باوجود تباہی کے اثرات بدستور موجود ہیں۔ دس روز گزرنے کے باوجود متاثرین بے یار و مددگار ہیں۔ مقامی افراد کا کہنا ہے کہ سیلاب ان کا سب کچھ بہا لے گیا، مال مویشی، گھر، حتیٰ کہ کھانے پینے کا سامان تک میسر نہیں۔

لیہ میں دریائے سندھ میں طغیانی کے باعث نشیبی علاقے زیرِ آب آ گئے۔ بستی چانڈیہ، مونگڑ، راکھواں سمیت کئی دیہات میں پانی گھروں اور کھڑی فصلوں میں داخل ہو گیا۔ علاقے کے مکینوں نے امداد کی فوری فراہمی کا مطالبہ کیا ہے اور نقل مکانی پر مجبور ہو گئے ہیں۔

تونسہ شریف میں دریائے سندھ کی سطح بلند ہونے کے بعد مقامی افراد کشتیوں کے ذریعے محفوظ مقامات کی جانب نقل مکانی کر رہے ہیں۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے فوری امداد نہ ملنے پر وہ خود ہی اپنی جانیں بچانے کے لیے میدان میں اترے ہیں۔

راجن پور میں بھی سیلابی ریلوں نے فصلوں اور آبادیوں کو بری طرح نقصان پہنچایا ہے۔ کئی مقامات پر رابطہ سڑکیں منقطع ہو چکی ہیں، جبکہ انفراسٹرکچر کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔

دوسری جانب پی ڈی ایم اے پنجاب نے بتایا ہے کہ متاثرہ اضلاع میں 47 ریلیف کیمپس قائم کیے جا چکے ہیں۔ ڈی جی پی ڈی ایم اے کے مطابق پنجاب بھر میں سیلاب کے باعث 120 موضع جات جزوی طور پر زیرِ آب آئے ہیں۔ ریلیف کمشنر پنجاب نے تمام ڈپٹی کمشنرز کو شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کی ہدایت جاری کر دی ہے۔

متاثرین نے مطالبہ کیا ہے کہ انہیں فوری امداد، خیمے، راشن اور طبی سہولیات فراہم کی جائیں تاکہ وہ اس قدرتی آفت کے بعد اپنی زندگی دوبارہ بحال کر سکیں۔

Similar Posts