امارات اور اردن کی غزہ میں فضائی امداد، اسرائیل کی 10 گھنٹوں کے لیے فوجی کارروائیاں معطل

0 minutes, 0 seconds Read

غزہ میں خوراک کی شدید قلت ایک ہولناک صورت حال اختیار کر چکی ہے۔ قحط اور بھوک کے باعث چند دنوں میں سینکڑوں افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، جن میں معصوم بچے شامل ہیں۔ صرف گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 6 نئی اموات رپورٹ ہوئی ہیں۔ ان میں سب سے افسوسناک واقعہ 5 ماہ کی بچی زینب ابو حلیب کی موت ہے، جو مناسب خوراک نہ ملنے کے باعث دم توڑ گئی۔ ایسے نازک حالات میں ’ہوائی ذرائع سے امداد‘ کی فراہمی ایک امید کی کرن بن کر سامنے آئی ہے۔

اردن اور متحدہ عرب امارات نے مشترکہ طور پر ایک غیر معمولی اقدام کرتے ہوئے ہوائی جہازوں کے ذریعے غزہ کے مختلف علاقوں میں 25 ٹن امدادی سامان گرایا۔ اس امداد میں بنیادی غذائی اشیاء اور طبی سامان شامل ہے، جو ان علاقوں میں گرایا گیا جہاں زمینی راستے مکمل طور پر بند ہیں یا شدید خطرے سے دوچار ہیں۔

اسرائیلی فوج نے غزہ کے لیے امداد لے جانے والی کشتی پر قبضہ کر لیا

ہوائی ذرائع سے امداد پہنچانا نہ صرف ایک تکنیکی چیلنج تھا بلکہ انسانی ہمدردی کا عملی مظاہرہ بھی۔ ان پروازوں نے ان لاکھوں فلسطینیوں کو امید دلائی ہے جو کئی دنوں سے ایک وقت کے کھانے کے لیے بھی ترس رہے تھے۔

کیونکہ عالمی سطح پرغزہ کی صورتحال پر شدید ردعمل سامنے آ رہا ہے۔ برطانیہ، فرانس، کینیڈا سمیت 25 ممالک نے اسرائیل پر امدادی قافلوں میں رکاوٹ ڈالنے پر سخت اعتراض کیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ انسانی امداد کو کسی قسم کی سیاسی یا عسکری ترجیحات کے تابع نہ بنایا جائے۔ اس بین الاقوامی دباؤ نے حالات میں کچھ تبدیلی رونما ضرور کی ہے۔ اسرائیل نے اعلان کیا کہ غزہ کے کچھ مخصوص علاقوں میں روزانہ 10 گھنٹوں کے لیے فوجی کارروائیاں روک دے گا۔

غزہ میں مزید 10 افراد بھوک و پیاس سے شہید، شہداء میں 80 بچے شامل

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ صبح 10 بجے سے رات 8 بجے تک مخصوص علاقوں میں عسکری سرگرمیاں معطل رہیں گی، جبکہ صبح 6 بجے سے رات 11 بجے تک امدادی قافلوں کے لیے محفوظ راہداری فراہم کی جائے گی۔ جس پرآج پیر کے دن سے عمل درآمد شروع ہوا ہے۔

اس کے ساتھ ہی مصری ریڈ کریسنٹ نے بھی 100 امدادی ٹرک جنوبی غزہ روانہ کیے، جن میں 1,200 میٹرک ٹن خوراک موجود تھی، تاہم ان میں سے کچھ ٹرک خان یونس کے علاقے میں لوٹ لیے گئے۔ اس واقعے نے نہ صرف امدادی ترسیل کے خطرات کو اجاگر کیا بلکہ غزہ میں امن و امان کی خراب صورتحال کو بھی بے نقاب کر دیا۔ اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے فوری طور پر محفوظ اور مستقل امدادی راہداریوں کے قیام کا مطالبہ کیا ہے۔

دوسری جانب، اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے ایک بار پھر اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ ’جب تک مکمل فتح حاصل نہ ہو، فوجی مہم جاری رہے گی۔‘ اسرائیلی فوج کا مؤقف ہے کہ وہ بین الاقوامی قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے کارروائیاں کر رہی ہے اور روزانہ صورتحال کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ حماس نے اسرائیلی اعلان کو مسترد کرتے ہوئے اسے صرف ایک ’دھوکہ اور فریب‘ قرار دیا ہے۔

میں نہیں جانتا اب غزہ میں کیا ہوگا، صدر ٹرمپ

زمینی حقائق اس جنگ کی سنگینی کو واضح کر رہے ہیں۔ غزہ میں لوگ امداد کے لیے قطاروں میں کھڑے ہیں، اور ان میں سے کئی افراد اسرائیلی فائرنگ کا نشانہ بن چکے ہیں۔ حالیہ واقعے میں کم از کم 17 افراد اس وقت جاں بحق ہو گئے جب وہ امداد کی منتظر قطاروں میں کھڑے تھے۔

Similar Posts