بھارت میں ایک اور فالس فلیگ آپریشن بے نقاب ہوگیا۔ لوک سبھا میں عسکری ناکامیوں پر پردہ ڈالنے اور اپوزیشن کی تنقید سے بچنے کے لیے مودی حکومت نے ”آپریشن مہادیو“ کا شوشا چھوڑ دیا ہے، جس کے تحت پہلگام حملے سے منسلک مبینہ تین دہشت گردوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق، اس کارروائی کو عین اس وقت انجام دیا گیا جب پارلیمنٹ میں آپریشن سندور کی ناکامی پر شدید سوالات اٹھ رہے تھے۔ وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ، جن سے اس ناکام فضائی آپریشن میں بھارتی فوجیوں کی ہلاکت اور فوجی ساز و سامان کی تباہی پر وضاحت مانگی گئی، انہوں نے جواب دینے کے بجائے ”قومی سلامتی“ کا سہارا لیتے ہوئے سوالات سے گریز کیا۔
اسی دوران بھارتی میڈیا نے اچانک ”آپریشن مہادیو“ کی خبر نشر کی، جس میں تین مبینہ دہشت گردوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا گیا۔ ویون نیوز کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں پہلگام واقعے کا ماسٹر مائنڈ بھی شامل تھا۔ تاہم کارروائی کے شواہد، تصاویر یا ویڈیوز نہ جاری کی گئیں، اور نہ ہی کوئی انٹیلیجنس رپورٹ سامنے لائی گئی۔
مودی کی لوک سبھا میں تقریر سے ایک دن قبل فیک انکاونٹر، سیاسی اسٹیج تیار کرنے کی کوشش بے نقاب
ماہرین کے مطابق دہشتگردوں کے پاس موجود اسلحہ غیر فعال اور فرسودہ دکھائی دیتا ہے، جس سے اس مبینہ انکاونٹر پر شکوک و شبہات بڑھ گئے ہیں۔ رائفلز کی بیرل میں کپڑا پھنسا ہونا اور ہتھیاروں کی صفائی نہ ہونا ایک ”فوٹو شوٹ“ کی جانب اشارہ کرتا ہے، نہ کہ کسی حقیقی جھڑپ کی طرف۔
سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ ”آپریشن مہادیو“ کی ٹائمنگ انتہائی اہم ہے۔ یہ اقدام پارلیمان میں راج ناتھ سنگھ کی ناکام دفاعی حکمتِ عملی اور ووٹر رول تنازع پر ہونے والے ہنگامے سے توجہ ہٹانے کی کوشش معلوم ہوتی ہے۔ ساتھ ہی، لوک سبھا میں مودی کی تقریر کے لیے فضا ہموار کرنے کی کوشش بھی اسی فالس فلیگ آپریشن سے جُڑی دکھائی دیتی ہے۔
حکومت کی جانب سے مہنگائی، بے روزگاری، اور عسکری ناکامیوں پر اٹھنے والے سوالات کا سامنا کرنے کی بجائے، پاکستان مخالف بیانیے کو تازہ کرنے کی یہ ایک اور ناکام کوشش ہے۔ ہر بار کی طرح اس بار بھی گودی میڈیا نے ثبوتوں کے بغیر دہشتگردوں کو پاکستان سے جوڑ دیا ہے۔
پہلگام واقعے میں پاکستان کے ملوث ہونے کا کوئی ثبوت موجود نہیں: سابق بھارتی وزیر داخلہ
یہ پہلی بار نہیں کہ بھارتی حکومت فالس فلیگ آپریشن کے ذریعے اپنے سیاسی مقاصد حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہو۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ اگر واقعی دہشتگرد پاکستانی تھے، تو ان کے ثبوت عالمی اداروں کو کیوں نہیں دیے جاتے؟
ایسا لگتا ہے کہ مودی حکومت کو اب فالس فلیگ اسکرپٹس کے لیے زیادہ بہتر رائٹرز کی ضرورت ہے، کیونکہ بار بار کی گئی یہ خامیاں ان کے اپنے بیانیے کو کمزور کر رہی ہیں۔