الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے ایک اور رکن قومی اسمبلی کو نااہل کر دیا، حلقہ این اے ون چترال سے عبداللطیف چترالی کو نااہل قرار دیا گیا۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے عبداللطیف چترالی کو 9 مئی واقعات میں سزا یافتہ ہونے پر نا اہل کیا گیا۔
الیکشن کمیشن نے نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے این اے ون چترال کی نشست خالی قرار دے دی جبکہ رکن قومی اسمبلی عبداللطیف چترالی کو آرٹیکل 63 (ون) (ایچ) کے تحت نااہل کیا گیا۔
قبل ازیں، الیکشن کمیشن نے آج عبداللطیف چترالی کی نااہلی کے کیس کی سماعت چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے کی تھی، جس کے بعد فیصلہ محفوظ کیا گیا تھا۔
وکیل صفائی فضل الرحمان نے دلائل دیے کہ عبداللطیف کے شریک ملزمان کی حد تک فیصلہ کالعدم ہو چکا ہے۔
رکن الیکشن کمیشن خیبرپختونخوا (کے پی) نے کہا کہ عبداللطیف چترالی اشتہاری ہیں، کیا آپ اشتہاری کی جانب سے جواب جمع کرانے کے مجاز ہیں؟ کیا آپ کے وکالت نامے پر عبداللطیف چترالی کے دستخط ہیں؟۔
رکن الیکشن کمیشن بلوچستان نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 63 ون ایچ میں وکیل کی ضرورت نہیں ہے، پہلے بھی کچھ لوگوں کو ڈی نوٹیفائی کر چکے ہیں۔
وکیل عبداللطیف چترالی نے کہا کہ انہیں ہائیکورٹ سے عبوری ریلیف مل چکا ہے۔
رکن الیکشن کمیشن کے پی نے کہا کہ کہاں ہے وہ ہائیکورٹ کا آرڈر؟ کس دن عبوری ریلیف ملا بتا دیں، ہم منگوا لیتے ہیں۔
وکیل نے کہا کہ موقع دیا جائے، جواب جمع کرا دوں گا، جب عدالت سے سزا ہو جائے تو الیکشن کمیشن ڈی نوٹیفائی کرتا ہے، فیصلہ کالعدم ہو تو ڈی نوٹیفائی نہیں کیا جا سکتا۔
وکیل درخواست گزار نے عدالتی فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کسی بھی منتخب ممبر کو عدالت سے سزا کے بعد الیکشن کمیشن یا اسپیکر کیس کا جائزہ نہیں لے سکتا، الیکشن کمیشن فیصلے پر معاونت کے بجائے عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کا پابند ہے۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ پہلے مختصر حکم نامے میں ایک چیز واضح نہیں تھی، آج عبداللطیف چترالی کا تفصیلی فیصلہ آ گیا ہے، اس کا جائزہ لے کر فیصلہ کریں گے۔
وکیل نے کہا کہ میری فیصلے کے خلاف اپیل پرسوں سماعت کے لیے مقرر ہے، جس پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ آپ تو عبوری حکم نامہ بھی تو نہیں لائے، ہم نے تفصیلی فیصلے کا جائزہ لینے کے بعد فیصلہ کرنا ہے کہ اس نااہلی ریفرنس کو آگے چلانا ہے یا نہیں، ریفرنس اگر چلے گا تو پھر دلائل دے سکیں گے۔
وکیل نے کہا کہ ریفرنس کو اس لیے بھی آگے چلانے کی ضرورت ہے کہ اپیل لگی ہوئی ہے، جس پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ آپ اپنے موکل کا فیصلہ کالعدم کر کے آ جائیں، کیا آپ دو دن فیصلہ کرنے سے متعلق مہلت دے سکتے ہیں، بعد ازاں الیکشن کمیشن نے کیس پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
عبداللطیف چترالی کی نااہلی کے لیے فضل الرحمان نامی شہری نے الیکشن کمیشن میں درخواست دائر کر رکھی ہے۔