بلوچستان کی سرزمین ایک بار پھر غیرت کے نام پر انسانی خون سے رنگین ہو گئی۔ محبت کرنے والوں کی ایک اور کہانی خون میں نہا گئی۔ مستونگ کے علاقے لکپاس میں ایک حاملہ خاتون اور اُس کے شوہر کو ان کے اپنے ہی عزیزوں نے بے دردی سے قتل کر دیا۔
قتل ہونے والی خاتون بینظیر کوئٹہ سے تعلق رکھتی تھیں جبکہ ان کے شوہر شعیب کا تعلق پنجگور کے علاقے چتکان سے تھا۔ دونوں نے سات برس قبل اپنی مرضی سے کورٹ میرج کی تھی۔ شادی خاندان کی مرضی کے خلاف ہوئی تھی، مگر پھر کچھ عرصہ پہلے خاندان والوں نے بظاہر صلح کا ہاتھ بڑھایا۔
شعیب اور بینظیر کے چھ اور تین سالہ دو معصوم بچے ہیں، اور بینظیر اس وقت حاملہ بھی تھیں۔ صلح کے جھانسے میں آکر شعیب اپنی بیوی اور بھائی کے ساتھ کوئٹہ روانہ ہوا، شاید دل میں یہ امید لیے کہ برسوں پرانی دوری اب مٹ چکی ہے۔
مگر قسمت کچھ اور لکھ چکی تھی۔
رات کے اندھیرے میں، جب یہ جوڑا مستونگ کے ایک ہوٹل میں قیام پذیر تھا، بینظیر کے بھائیوں نے ٹیلی فون پر ان کی لوکیشن حاصل کی۔ پھر جیسے ہی پتہ چلا کہ وہ کہاں ہیں، موت کا پیغام لیے ملزمان ہوٹل پہنچے اور وہاں، گولیوں کی گونج میں، محبت کرنے والے دو دل ہمیشہ کے لیے خاموش ہو گئے۔
پولیس ذرائع کے مطابق، ملزمان جائے وقوعہ سے فرار ہو چکے ہیں جبکہ مقدمہ درج کر کے تفتیش شروع کر دی گئی ہے۔
ایس ایچ او لیویز پیر جان کا کہنا ہے کہ ’دونوں کے دو بچے بھی ہیں جنہیں وہ اپنے ساتھ نہیں لائے تھے بلکہ انہیں وہ پنجگور میں شعیب کے بھائی کے گھر پر چھوڑ آئے تھے‘۔
گذشتہ آٹھ دنوں کے دوران بلوچستان میں رپورٹ ہونے والا یہ اپنی نوعیت کا تیسرا واقعہ ہے۔ اس سے قبل کوئٹہ شہر میں قمبرانی روڈ کے علاقے میں ایک شخص عبدالطیف نے اپنی بیٹی اور بھانجے کو غیرت کے نام پر ہلاک کر دیا تھا جبکہ اس سے قبل ضلع کوئٹہ کے علاقے ڈیگاری میں ایک خاتون اور مرد کو غیرت کے نام پر قتل کرنے کی ویڈیو وائرل ہوئی تھی۔