عدالت میں پوسٹ مارٹم طریقہ کار چیلنج کرنے والی خاتون پروفیسر کو شوہر کے قتل کے الزام میں عمر قید

0 minutes, 0 seconds Read

بھارت کی ریاست مدھیہ پردیش کی ہائی کورٹ نے ایک حیران کن مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے سابق کیمسٹری پروفیسر ممتا پاٹھک کی عمر قید کی سزا برقرار رکھی ہے، جو اپنے شوہر ڈاکٹر نیرج پاٹھک کے قتل کے الزام میں پہلے ہی مجرم قرار دی جاچکی تھیں۔ اس کیس نے انٹرنیٹ پر اس وقت سنسنی پھیلائی جب ممتا نے بغیر کسی وکیل کے خود عدالت میں اپنی اپیل پیش کی۔

ممتا پاٹھک، جو چھترپور میں ایک کالج میں کیمسٹری کی پروفیسر تھیں، انہیں 2022 میں اپنے شوہر ڈاکٹر نیرج پاٹھک کے قتل کے الزام میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی، جو کہ ایک ریٹائرڈ سرکاری ڈاکٹر تھے۔ دونوں میاں بیوی کے درمیان طویل عرصے سے تنازعات چل رہے تھے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق سال 2021 میں ڈاکٹر نیرج پاٹھک اپنے گھر میں پراسرار حالات میں مردہ پائے گئے۔ ابتدائی طور پر پولیس نے ان کی موت کو بجلی کا جھٹکا قرار دیا، تاہم فرانزک اور پوسٹ مارٹم رپورٹس نے شکوک و شبہات کو جنم دیا، جس کے بعد ممتا کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کیا گیا۔

ضلعی عدالت نے میڈیکل رپورٹس اور دیگر شواہد کی بنیاد پر ممتا کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ بعد ازاں، ممتا کو اپنے ذہنی طور پر معذور بچے کی دیکھ بھال کے لیے عبوری ضمانت دی گئی اور اسی دوران انہوں نے جبل پور ہائی کورٹ میں اپنی سزا کے خلاف اپیل دائر کی۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ ممتا نے بغیر کسی وکیل کے خود عدالت میں اپنی وکالت کی۔ سماعت کے دوران انہوں نے عدالت کو بتایا کہ تھرمل برن (گرمی سے جلنے) اور الیکٹرک برن (بجلی سے جلنے) کی علامات ظاہری طور پر یکساں لگ سکتی ہیں اور ان میں فرق صرف کیمیکل تجزیے سے ہی ممکن ہے۔ ان کی دلیل اور پُرسکون انداز نے عدالت کو حیران کردیا۔ جب جج نے ان سے پوچھا: ’کیا آپ کیمسٹری پروفیسر ہیں؟‘ تو مامتا نے پراعتماد انداز میں جواب دیا: ’جی ہاں۔‘

ممتا کی علمی باتوں، پُرعزم انداز اور عدالتی کارروائی کے دوران حوصلے نے انہیں سوشل میڈیا پر مشہور بنا دیا۔ ان کے دلائل کی ویڈیوز وائرل ہوئیں اور بہت سے صارفین نے ان کی حمایت کی۔

تاہم، سوشل میڈیا پر حمایت کے باوجود عدالت نے ان کی سزا کو برقرار رکھا۔ سرکاری وکیل مانس مانی ورما کے مطابق، عدالت نے مقدمے کی سنجیدگی کو مدنظر رکھتے ہوئے سینئر وکیل سورندر سنگھ کو ”amicus curiae“ مقرر کیا تاکہ ممتا کو مکمل قانونی سہولت اور منصفانہ سماعت فراہم کی جا سکے۔

97 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلے میں عدالت نے کہا کہ شواہد اور حالات ممتا کے جرم میں ملوث ہونے کو واضح کرتے ہیں۔ سپریم کورٹ کے حوالہ جات اور عدالتی نظائر کا حوالہ دیتے ہوئے ہائی کورٹ نے قرار دیا کہ یہ ایک سنگین جرم ہے، اور ممتا کو فوری طور پر عدالت کے سامنے سرنڈر کرنے کا حکم دیا۔

Similar Posts