مانچسٹر ایئرپورٹ پر پاکستانی طالبعلم دو پولیس اہلکاروں پر حملے کے مجرم قرار

0 minutes, 0 seconds Read

مانچسٹر ایئرپورٹ پر گزشتہ سال جولائی میں پیش آنے والے ایک پرتشدد واقعے میں پاکستانی نژاد طالبعلم محمد فاہر عماز کو دو پولیس اہلکاروں پر حملے کا مجرم قرار دے دیا گیا ہے۔ 20 سالہ فاہر عماز پر الزام تھا کہ اس نے پی سی لیڈیا وارڈ کو چہرے پر مکا مارا جس سے ان کی ناک ٹوٹ گئی، جبکہ پی سی ایلی کک کو بھی زمین پر گرا دیا گیا۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب وہ اپنی والدہ کو لینے مانچسٹر ایئرپورٹ پہنچے تھے۔

واقعے کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں جن میں دیکھا جا سکتا تھا کہ پولیس اہلکاروں نے عماز کو ٹیزر گن سے نشانہ بنانے کے بعد لاتیں ماریں اور زمین پر گرایا۔ ایک اور ویڈیو میں عماز کا بھائی محمد عماد پولیس سے کہہ رہا تھا کہ ہم عام شہری ہیں، ہم نے کچھ نہیں کیا۔

عدالت کو بتایا گیا کہ پولیس کو شک تھا کہ عماز نے ایک شہری پر حملہ کیا تھا۔ جب پولیس اہلکاروں نے پارکنگ میں ٹکٹ مشین کے قریب عماز کو پکڑنے کی کوشش کی تو مزاحمت ہوئی اور جھڑپ شروع ہو گئی۔ فاہر عماز نے عدالت میں بیان دیا کہ وہ خوفزدہ تھے کہ پولیس انہیں مار ڈالے گی، اس لیے انہوں نے دفاع میں ردعمل دیا۔

عدالت نے فاہر عماز کو پی سی لیڈیا اور پی سی کک پر حملہ کرنے اور ایک شہری عبد الکریم اسماعیل پر تشدد کا بھی مجرم قرار دیا۔ تاہم پی سی زکری مارسڈن پر حملے کے الزام میں جیوری کسی نتیجے پر نہیں پہنچی۔ استغاثہ ان الزامات پر دوبارہ مقدمہ چلانے کا ارادہ رکھتا ہے۔

عدالت کے مطابق عماز کی گرفتاری کے دوران پی سی مارسڈن نے ان کے چہرے پر لات ماری۔ پی سی مارسڈن نے کہا کہ ان کا مقصد عماز کو ’سُن‘ کرنا تھا کیونکہ وہ اٹھنے کی کوشش کر رہے تھے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ واقعے کی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک موقع پر پولیس اہلکار مارسن نے عماز کو زمین پر گرا کر ٹھوکر ماری، جو بعد میں وائرل ہوگئی۔ اس پہلو نے سوشل میڈیا پر پولیس کے طرز عمل پر سوالات اٹھائے۔

وکیل دفاع کا کہنا ہے کہ پولیس نے طاقت کا غیر قانونی استعمال کیا اور اپنی شناخت ظاہر کیے بغیر عماز کو پیچھے سے دبوچا۔ وائرل ویڈیوز میں بھی پولیس اہلکاروں کا رویہ تشدد آمیز نظر آیا جس پر مقامی برادری نے احتجاج کیا۔

عدالت نے فاہر عماز کو حراست میں رکھنے کا حکم دیا ہے، اور ان کی سزا کا اعلان بدھ کے روز متوقع ہے، جہاں یہ فیصلہ بھی کیا جائے گا کہ کیا انہیں عبوری ضمانت دی جا سکتی ہے یا نہیں۔

مانچسٹر پولیس کا کہنا ہے کہ ان کے اہلکاروں پر ہر ہفتے 35 حملے ہوتے ہیں اور وہ مشکل حالات میں کام کرتے ہیں۔ پولیس کے اعلیٰ افسران نے اپنے اہلکاروں کی مکمل حمایت جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔

Similar Posts