امریکا: لڑاکا طیارہ بنانے والی کمپنی کے ہزاروں ملازمین کی ہڑتال، پیداوار متاثر ہونے کا خدشہ

0 minutes, 2 seconds Read

امریکی دفاعی طیارہ ساز کمپنی بوئنگ کے 3,200 سے زائد ملازمین نے کمپنی کی جانب سے پیش کردہ نیا چار سالہ معاہدہ مسترد کرتے ہوئے ہڑتال کا آغاز کر دیا ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق امریکا میں طیارہ ساز کمپنی بوئنگ کے 3,200 سے زائد ملازمین نے کمپنی کی جانب سے پیش کردہ نیا معاہدہ مسترد کرتے ہوئے پیر کے روز ہڑتال کا اعلان کر دیا ہے۔

یہ تمام کارکنان یونین ”انٹرنیشنل ایسوسی ایشن آف مشینسٹس اینڈ ایرو اسپیس ورکرز ڈسٹرکٹ 837“ سے وابستہ ہیں، جو ریاست میزوری کے شہر سینٹ لوئس اور الی نوائے میں واقع بوئنگ کی فیکٹریوں میں جنگی طیارے تیار کرتے ہیں۔

رائٹرز کے مطابق بوئنگ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ کمپنی ہڑتال کے لیے مکمل طور پر تیار ہے اور ایک متبادل پلان کے تحت غیر یونین ملازمین کی مدد سے پیداوار کا عمل جاری رکھا جائے گا۔

کمپنی کی جانب سے پیش کردہ چار سالہ معاہدے میں اوسطاً 40 فیصد تنخواہوں میں اضافہ، 20 فیصد عمومی اجرت میں بڑھوتری، 5,000 ڈالر بونس، اضافی تعطیلات اور بیماری کی چھٹیوں کی سہولت شامل تھی۔ تاہم ملازمین نے اسے ناکافی سمجھتے ہوئے مسترد کر دیا۔

بوئنگ سینٹ لوئس کے نائب صدر ڈین گلیئن کا کہنا ہے کہ انہیں افسوس ہے کہ ملازمین نے اتنے بہتر اجرتی فوائد کے باوجود معاہدے کو قبول نہیں کیا۔ دوسری جانب یونین کے رہنما ٹام بولنگ نے کہا ہے کہ ملازمین ایک ایسے معاہدے کے حقدار ہیں جو ان کی مہارت، قربانی اور قومی دفاع میں ان کے اہم کردار کی مکمل عکاسی کرے۔

بوئنگ کے سی ای او کیلی اورٹبرگ نے ہڑتال کے اثرات کو کم اہم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کمپنی اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے پوری طرح تیار ہے، جیسا کہ وہ گزشتہ سال سات ہفتے طویل ہڑتال کے دوران بھی کامیابی سے کر چکی ہے۔

واضح رہے کہ یہ ملازمین بوئنگ کے F-15 اور F/A-18 لڑاکا طیارے، T-7 تربیتی جہاز، اور MQ-25 فضائی ایندھن بردار ڈرون تیار کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ، کمپنی نے حال ہی میں امریکی فضائیہ کے نئے F-47A لڑاکا طیارے کی تیاری کا ٹھیکہ حاصل کیا ہے، جس کے لیے سینٹ لوئس میں پیداواری یونٹس کو وسعت دی جا رہی ہے۔

گزشتہ سال ڈسٹرکٹ 751 کی ہڑتال بھی ایک نئے معاہدے کے بعد ختم ہوئی تھی جس میں 38 فیصد تنخواہوں میں اضافہ شامل تھا۔

Similar Posts